پاکستان میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

ماہرین کے مطابق آمدورفت، توانائی اور گندم کی قیمتوں میں اضافے کے اخراجات کی بدولت آٹے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں.پاکستان میں حالیہ دنوں میں آٹے کی قیمتوں میں اچانک بڑا اضافہ سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے صوبۂ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق ملک بھر میں یہ بحران گندم کی سپلائی بروقت نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ آنے والے دنوں میں اگر حکومت اور اس صنعت سے منسلک افراد کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو اس بحران میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں آٹے کی قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں اور اس بحران کا ذمہ دار کون ہے، یہ جاننے کے لیے بی بی سی اردو نے اس صنعت سے وابستہ افراد اور ایک صوبائی حکومتی وزیر کا موقف لیا ہے۔ماہرین کے مطابق آمدورفت، توانائی اور گندم کی قیمتوں میں اضافے کے اخراجات کی بدولت آٹے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ تاہم صوبائی وزیر خوراک کا کہنا ہے کہ کوئی بحران نہیں ہے اور یہ صورتحال وزیرِ اعظم کے نوٹس میں آ گئی ہے، آئندہ چند دنوں میں صورتحال بہتر ہو جائے گی۔
چکی آٹا ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین لیاقت ملک نے اس بحران کی وجہ بجلی کے بل اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا ہے.مقامی میڈیا کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمتوں میں کم از کم 100 روپے اضافہ ہوا ہے۔ تاہم پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ یہ اضافہ اچانک نہیں ہوا بلکہ اس میں کئی عناصر شامل ہیں۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان عاصم رضا احمد کا کہنا تھا ’پنجاب میں آٹے کی قیمت نہیں بڑھی۔ ہاں چکی کی قیمتوں کا فرق ضرور آیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا پورے پنجاب میں فلور ملز کا آٹا 783 روپے ایکس مل اور 805 روپے میں ریٹیل ہورہا ہے۔

’پنجاب میں چکی مالکان نے آٹے کے ریٹ بڑھا دیے ہیں اسی وجہ سے بحران کی صورتحال بنی ہے۔‘’بلوچستان میں چونکہ گندم نہیں دی گئی اور اب تک ان کے پاس گندم موجود نہیں ہے اس لیے صوبائی سطح پر قیمتوں میں فرق ہے۔ نجی مارکیٹ سے گندم خرید کر ٹرانسپورٹرز انھیں خاصی زیادہ قیمتوں پر پہنچاتے ہیں۔ اسی لیے وہاں آٹے کی قیمتیں بڑھی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور سندھ میں بھی ’نقل و حمل کا مسئلہ ہے۔۔۔ ’دھند کے باعث (آٹا) وقت پر پہنچ نہیں پا رہا۔‘
دوسری طرف چکی آٹا ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین لیاقت ملک نے اس بحران کی وجہ بجلی کے بل اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا ہے۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت انھیں مناسب قیمت پر معیاری گندم فراہم کرے تا کہ بحران پر قابو پایا جا سکے۔فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ حکومت اس صنعت سے منسلک لوگوں سے مذاکرات کر رہی ہے اور امید ہے کہ جلد یہ مسئلہ باہمی اتفاق سے حل کر لیا جائے گا۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے تسلیم کیا کہ آمد و رفت اور دیگر مسائل کی وجہ سے مارکیٹ میں گندم کی کمی واقع ہوئی ہے جسے پورا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ’پنجاب کی مارکیٹ میں ہمیشہ گندم موجود ہوتی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ یہ گندم فیڈ ملز کو دے دی گئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قلت اس لیے پیدا ہوئی ہے کیونکہ فیڈ ملز نے 7-8 لاکھ ٹن گندم کی اضافی مقدار استعمال کر لی ہے جو ایسی ہی صورتحال کے لیے ہر وقت محفوظ رکھی جاتی ہے۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان عاصم رضا احمد کہتے ہیں فیڈ ملز کو گندم دینے کا حکومتی فیصلہ غلط تھا۔ ’اگر فیڈ ملز کو 7-8 لاکھ ٹن گندم نہ دی جاتی تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔‘گندم درآمد کرنے سے متعلق پاکستان فلور ملز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈیڑھ دو مہینے سے مطالبہ کر رہے ہیں لیکن چند دن قبل تین لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔‘

صوبائی وزیرِ خوراک قلندر خان نے بتایا کہ ملک میں آٹے کی قلت کے حوالے سے ’تمام باتیں وزیرِاعظم کے علم میں آ گئیں ہیں‘ملک کے باقی حصوں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی آٹے کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ صوبائی وزیرِ خوراک قلندر خان نے بتایا کہ ملک میں آٹے کی قلت کے حوالے سے ’تمام باتیں وزیرِاعظم کے علم میں آ گئیں ہیں اور ہم باہر سے بھی گندم منگوا رہے ہیں۔ پیر تک ریلیف مل جائے گا۔‘انھوں نے زور دیا کہ بحران جیسی صورتحال نہیں ہے اور ان کے صوبے کے پاس ’مئی تک کے لیے وافر مقدار میں گندم موجود ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’وقتی طور پر پنجاب نے مانیٹرنگ کی غرض سے کچھ سختی کی ہے۔ چونکہ سارے صوبے پنجاب پر انحصار کرتے ہیں اس لیے اگر اس طرح ایک دو دن کے لیے گندم روکی جاتی ہے تو باقی صوبوں کو کچھ مشکلات ہو جاتی ہیں۔‘ان سے جب باقی صوبوں میں بحران کی صورتحال کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’پورے پاکستان میں ہماری ایک حکومت ہے۔ یہ ریلیف سارے ملک کے لیے ہو گا۔‘