کورونا وائرس امریکہ جا پہنچا، پہلے مریض کی شناخت
امریکی حکام کی جانب سے کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے.امریکی حکام کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ چائنا وائرس، یعنی کورونا وائرس سے متاثرہ ایک شخص کی شناخت ہوئی ہے جو حال ہی میں چین کے سفر سے واپس آیا تھا۔امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کی جانب سے کہا گیا کہ چین میں دریافت ہونے والا وائرس امریکی شہر سیاٹل میں ایک ایسے شخص میں پایا گیا جو چین کے سفر سے واپس آیا تھا۔خیال رہے کہ حال ہی میں چینی شہر ووہان میں دریافت ہونے والے کورونا وائرس سے اب تک تقریباً 300 افراد متاثر ہو چکے ہیں اور ان میں سے چار ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکہ میں پائے جانے والا مریض 30 کی دہائی میں ہے اور سی ڈی سی کے مطابق وہ 15 جنوری کو چین سے واپس امریکہ آیا تھا۔سی ڈی سی کے اعلامیے کے مطابق مریض نے واشنگٹن ریاست کے ایک ہسپتال میں اپنے علاج کے لیے رابطہ کیا تھا جہاں ان کی مرض کی تشخیص اور علاج ہوا۔’مریض کے سفری ریکارڈ اور طبی علامات کو دیکھ کر ڈاکٹروں کو شک ہوا کہ انھیں کورونا وائرس ہے۔ان کے سائنسی تجزیے اور تجربے کرنے کے بعد 20 جنوری کو اس بات کی تصدیق کی گئی کہ مریض کورونا وائرس ہے۔’اس وائرس کے نمونوں کو ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری میں بھجوایا گیا جہاں ان پر تحقیق کی گئی۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ کورونا وائرس ہے۔
اس وائرس کی بہت سی اقسام ہیں لیکن ان میں سے چھ اور اس حالیہ وائرس کو ملا کر سات ایسی قسمیں ہیں جو انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔ان کی وجہ سے بخار ہوتا ہے سانس کی نالی میں شدید مسئلہ ہوتا ہے۔ سنہ 2002 میں چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے 774 افراد ہلاک ہوئے اور مجموعی طور پر اس سے 8098 افراد متاثر ہوئے تھے۔اس نئے وائرس کے جنیاتی کوڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ رسپائریٹری سنڈروم (سارس) سے ملتا جلتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق انسانوں کو چاہیے کہ احتیاطی تدابیر کیے بغیر جانوروں کے نزدیک نہ جائیں اور گوشت اور انڈے پکانے میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ ٹھیک سے تیار کیے گئے اور اس کے علاوہ ان افراد سے دور رہیں جنھیں نزلہ یا اس جیسی علامات ہوں۔