مشرقی ترکی میں آنے والے شدید زلزلے میں حکام کے مطابق کم از کم 20 افراد جانبحق ہو گئے ہیں۔
زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز ایلازہ صوبے میں سیوریس نامی قصبہ بتایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے عمارتیں گر گئیں اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ممالک شام، لبنان اور ایران میں بھی محسوس کیے گئے۔
ترکی میں زلزلے عام ہیں اور 1999 میں مغربی ترکی میں آنے والے ایک زبردست زلزلے میں تقریباً 17 ہزار افراد جانبحق ہو گئے تھے۔یہ زلزلہ جمعے کو مقامی وقت کے مطابق رات آٹھ بج کر 55 منٹ (عالمی وقت کے مطابق شام چھ بج کر55 منٹ) پر آیا۔ترکی میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے مطابق زلزلے کے بعد 60 جھٹکے ریکارڈ کیے گئے۔
زلزلے سے متاثر ہونے والے افراد ایک مقامی سپورٹس ہال میں رات گزار رہے ہیںادارے کے مطابق 400 ریسکیو ٹیمیں اس علاقے میں بستروں اور خیموں کے ساتھ جا رہی ہیں۔حکام نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ متاثرہ عمارتوں میں واپس نہ جائیں ورنہ آفٹرشاکس کی صورت میں نقصان ہو سکتا ہے۔ایلازے صوبے کے گورنر نے کہا کہ ان کے صوبے میں آٹھ افرادجانبحق ہوئے ہیں جبکہ پڑوسی صوبے ملاتیا کے گورنر کے مطابق وہاں چھ افراد جانبحق ہوئے ہیں۔زلزلے سے متاثر ہونے والا علاقہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ سے تقریباً 550 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔یہ علاقہ دور دراز اور کم آبادی کا حامل ہے اس لیے نقصانات اور ہلاکتوں کی تفصیلات آنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔حکام نے اس علاقے میں خیمے، بستر اور کمبل بھجوا دیے ہیں کیونکہ یہاں رات کے وقت اکثر درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر جاتا ہے۔سیوریس قصبے کی آبادی چار ہزار ہے اور یہ دریائے فرات کا ذریعے بننے والی حضر جھیل کے کنارے پر واقع ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔