ساٹھ فیصد قبائلی باشندے غذائی قلت کا شکار
خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں 60 فیصد عوام غذائی قلت کا شکار ہیں اور حکومت نے غذائی قلت دور کرنے کیلئے پورے مہینے کیلئے صرف ایک ہزار 800 روپے دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیرصدارت نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لئے احساس پروگرام کے تحت اشیاء خور ونوش کی تقسیم اور طریقہ کار کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ جس میں صوبائی وزرا سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ پروگرام کا مقصد قبائلی اضلاع کے غریب اور نادار خاندانوں کی روزمرہ ضروریات کو پورا کرنے کے لئے معاونت فراہم کرنا ہے جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام اس منصوبے میں صوبائی حکومت کو تکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔حکام نے بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت اشیائے خور و نوش کی تقسیم کا آغاز ضلع اورکزئی سے کیا جائے گا اور بعد میں اس کا دائرہ کار تمام قبائلی اضلاع تک پھیلایا جائے گا جن میں باجوڑ، شمالی و جنوبی وزیرستان، ضلع مہمند اور خیبر شامل ہیں۔احساس پروگرام کے تحت اس مقصد کیلئے قبائلی اضلاع میں سروے بھی کروایا گیا ہے۔ اس سروے کے نتائج کے مطابق قبائلی اضلاع کے 60 فیصد عوام غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ان کو یا تو پوری خوراک نہیں ملتی یا جو ملتی ہے وہ غیر متوازن ہے۔
بریفنگ کے بعد وزیراعلیٰ نے فیصلہ کیا کہ احساس پروگرام کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں مستحق قبائلی خاندانوں کو راشن کارڈ کے ذریعے ماہانہ بنیادوں پر راشن فراہم کیا جائے گا۔ اشیاء خوردونوش ایک منظم اور جدید طریقہ کار کے تحت تقسیم کی جائیں گی جس کے لئے راشن کارڈ کے طرز پر ایک اسمارٹ کارڈ فراہم کیا جائے گا جس سے صارفین روزمرہ اشیاء خوردنوش مقامی ریٹیلرز سے حاصل کر سکیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مستحق افراد سمارٹ کارڈ کے ذریعے مہینے یا سہ ماہی بنیادوں پر اشیاء خور و نوش حاصل کرسکیں گے جن میں آٹا، دالیں، کوکنگ آئل، نمک اور چینی شامل ہوں گی اور ایک خاندان کو ماہانہ 1846 روپے کا راشن مہیا کیا جائے گا۔