امریکی فوجی طیارہ E-11A مشرقی افغانستان کے صوبہ غزنی میں گر کر تباہ ہو گیا
ترجمان کرنل سونی لیگٹ نے کہا کہ ’طیارہ گرنے کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش کی جا رہی ہے تاہم اب تک اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ طیارہ دشمن کی کسی کارروائی کے نتیجے میں گرا ہو۔‘یاد رہے کہ اس سے قبل افغانستان کے صوبے غزنی میں طیارے کے گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں اور ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ اس کی تحقیقات میں امریکی فوج مدد کرے گی۔اس واقعے کے حوالے سے طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ ’امریکی سی آئی اے کے متعدد اہلکار اس طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں‘۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’غزنی کے ضلع دہ یاک میں ایک خصوصی امریکی طیارہ خفیہ مشن کے لیے اس علاقے میں تھا جو گر کر تباہ ہوا۔‘طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ طیارے میں ’عملے کے تمام اہلکار اور متعدد سینئر امریکی سی آئی اے افسران ہلاک ہوئے ہیں۔‘امریکی فوج کے ترجمان نے طالبان کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ ایک اور طیارہ بھی گرایا گیا ہے۔اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ گر کر تباہ ہونے والے طیارے پر کتنے لوگ سوار تھے۔
غزنی کی صوبائی حکومت کے ترجمان نے ابتدائی طور پر مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ مسافر بردار طیارہ ضلع دہ یک میں گرا۔ انھوں نے بتایا تھا کہ بظاہر طیارہ تکینکی خرابی کے باعث گرا اور گرتے ہی اس میں آگ لگ گئی۔اس سے قبل غزنی پولیس کے سربراہ احمد خالد وردک نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ طیارہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب گرا۔پولیس چیف کے مطابق طیارہ گرنے کا واقعہ ضلع دہ یک کے مرکز سے تین کلومیٹر دور سوڈو گاؤں میں پیش آیا ’جسے ایک غیر محفوظ علاقہ سمجھا جاتا ہے‘۔
ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ یہ طیارہ افغان ایئر لائن آریانا کا ہے لیکن کمپنی نے ان افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ طیارہ ان کا نہیں ہے۔آریانا کے نائب اور سرپرست میر واعظ مرزکوال نے بتایا کہ ’جس وقت طیارہ گرا تھا اس وقت آریانا ایئرلائن کی صرف دو پروازیں تہران سے کابل اور دوسری پرواز کابل سے انڈیا کے لیے فضا میں تھیں اور دونوں اپنی منزل تک پہنچ چکی ہیں‘۔