شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب

012920204

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر دینے کا حکم دیتے ہوئے شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے کہا پلان پرعمل نہ کیا توتوہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ریلوےخسارہ کیس کی سماعت ہوئی ، وزیرریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے ،

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا ایم ایل ون کیلئے اب تک ٹینڈر کیوں جاری نہیں کیا گیا، وزارت منصوبہ بندی ریلوے کی بات نہیں سن رہی توکس کی سنےگی۔شیخ رشید نے بتایا وزارت منصوبہ بندی کو ایم ایل ون کی ٹینڈر کی ہدایت کی جائے، ایم ایل ون 1800کلو میٹرطویل ٹریک ہے،ریلوے میں انقلاب آئے گا، ایم ایل ون کا پی سی ون جمع کروا چکے ہیں، وزارت ریلوے نے صرف اب ٹینڈر جاری کرنا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کراچی سرکلرسےتجاوزات کےخاتمے کیلئے تعاون کرے اور ایم ایل ون کی منظوری ترجیحی بنیادوں پر کی جائے۔وکیل ریلوے نے کہا عدالتی حکم پر وزیر ریلوے عدالت میں پیش ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیر صاحب بتائیں کیا پیش رفت ہے، آپ کا سارا کچاچٹھا تو ہمارے سامنے ہے، میرے خیال سے ریلوے کو آ پ بند ہی کردیں، جیسےچلائی جا رہی ہے ہمیں ایسی ریلوےکی ضرورت نہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا 70لوگ جل گئے بتائیں کیا کارروائی ہوئی، جس پر شیخ رشید نے بتایا آگ لگنے کے واقعے پر19 لوگوں کیخلاف کارروائی کی گئی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گیٹ کیپر اور ڈرائیوز کو نکالا گیا ،بڑوں کو کیوں نہیں۔شیخ رشید نے کہا بڑوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا سب سے بڑے تو آ پ خود ہیں، بتادیں70 آدمیوں کے مرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے، ٹرین جلنے کے واقعے کے بعد تو آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیےتھا۔عدالت نے کہا سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے مزید وقت نہیں دیا جائے گا، سرکلر ریلوےسے بے گھر ہونیوالوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔

سپریم کورٹ نے شیخ رشید سے ریلوے کا بزنس پلان طلب کرتے ہوئے کہا 2 ہفتےمیں ریلوے سے متعلق جامع پلان پیش کریں ، شیخ رشید نے پلان پرعمل نہ کیا توتوہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔سپریم کورٹ نے وزارت منصوبہ بندی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پروزیرمنصوبہ بندی اورپلاننگ کمیشن حکام کو طلب کرلیا اور سماعت12 فروری تک ملتوی کردی۔اس سے قبل سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انھوں نے کہا تھا کہ گزشتہ دور حکومت کی آڈٹ رپو رٹ ہے ، عدالت کے سامنے اپنی گزارشات پیش کرو ں گا۔گذشتہ روز ریلوےخسارہ کیس میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار نے آڈٹ رپورٹ میں آنے والے حقائق پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریلوے سےکرپٹ کوئی ادارہ نہیں ، کوئی چیزدرست نہیں چل رہی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ روزحکومت گرارہے اور بنارہےہیں ،

آڈٹ رپورٹ نےواضح کردیا ریلوے کا نظام چل ہی نہیں رہا، دنیا بلٹ ٹرین چلاکرآگے جا رہی ہے، ہم اٹھارہویں صدی کی ریل چلا رہے ہیں، ریلوےاسٹیشن ہیں،ٹریک اورنہ ہی سنگل سسٹم۔بعد ازاں اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا تھا کہ ریلوےمیں ہمارےدورمیں کرپشن نہیں ،پہلےکےدورمیں ہوگی،

کل سپریم کورٹ جارہاہوں ریلوےمیں کرپشن کی ر پورٹ پیش کروں گا، چیف جسٹس کوبتاؤں گاریلوےمیں کوئی کرپشن نہیں ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ریلوےمیں سیاست سے حکومت بن رہی ہے نہ گر رہی ہے، کل سپریم کورٹ میں ریلوے سے متعلق وضاحت پیش کریں گے، ریلوے نے ایک روپے کی درآمد نہیں کی تو کرپشن کہاں سے ہوگئی، ریلوے کا 40ارب کا خسارہ 32ارب روپے پر لے آئے ہیں اور 5 سال میں ریلوے کا خسارہ ختم کریں گے