کورونا وائرس: چین میں موجود غیر رجسٹرڈ طلبا کو فوری پاکستانی سفارتخانے کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق حکومت نے پاکستانیوں کی سہولت کے لیے چین کے ساتھ مل کر ایک ہائی پاور ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ چین کے سفارتخانے کے ساتھ مل کر پاکستانی طلباء کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’چین میں موجود جو پاکستانی طلبا سفارتخانے کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں انھیں فوری طور پر رجسٹرڈ ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔‘
حکومت پاکستان دیگر ممالک کی طرح چینی صوبہ ووہان میں موجود اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے اقدامات کیوں نہیں کر رہی، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جن ممالک کی جانب سے اپنے شہریوں کو متاثرہ علاقے سے نکالنے کی خبریں آ رہی ہیں وہ ابھی صرف بات چیت کر رہے ہیں، پاکستان بھی اپنے شہریوں کے حق میں بہتر اقدامات کرے گا۔واضح رہے کہ جاپان نے 29 جنوری کو ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے چین میں پھنسے اپنے 206 شہریوں کو واپس ٹوکیو بلا لیا ہے جبکہ 400 سے زائد مزید شہریوں کو چین کے متاثرہ صوبے ووہان سے نکالنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔جبکہ امریکہ نے بھی چین سے اپنے 201 شہریوں جن میں زیادہ تر سفارتکار اور ان کے اہلخانہ ہیں کو ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے امریکی ریاست کیلیفورنیا واپس بلا لیا ہے۔
وزارت خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’چین کے علاقے ارومچی سے ہمیں پروازیں لیٹ ہونے کی وجہ سے پاکستانیوں کو مشکلات کی اطلاعات ملی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ چین میں موجود پاکستانی شہریوں کی فلاح کے لیے جو بھی بہتر اقدامات ہوں گے وہ ہی اٹھائے جائیں گے، اور جہاں خوراک کی قلت سمیت دیگر مسائل ہیں ان کو حل کرنے کے لیے چین سے رابطے میں ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام اقدامات کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق چینی حکومت نے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے ہیں جن کی پاکستان مکمل حمایت کرتا ہے اور اس سلسلے میں چین کو درکار ہر ممکن مدد کی جائے گی۔عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ چینی حکومت کے اس وائرس کی روک تھام کی لیے گیے گئے اقدامات پر پوری دنیا ان کی معترف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کا بارڈر معمول کے مطابق اپریل میں کھلے گا۔وزارت خارجہ کی جانب سے دیے گئے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے دوسری جانب فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی طالب علم میرال جاوید، جو اس وقت چین کے شہر ووہان میں موجود ہیں، نےکہا کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے کورونا وائرس کے ایشو پر بات کی ہے اس کی معلومات ان کے پاس پاکستان طلبا کے چیٹ گروپس کے ذریعے پہنچی ہیں لیکن زیادہ تر طلبا ان کے بیانات پر انحصار نہیں کرتے۔‘ چین کی زوہانگ ایگری کلچر یونیورسٹی ووہان میں پڑھنے والی میرال نے کہا کہ ‘جب سے چار پاکستانی طلبا میں کروونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اس کے بعد ہم میں خوف اور بھی بڑھ گیا ہے کہ کہیں ہم بھی اس کا شکار نہ ہو جائیں۔
انھوں نے بتایا کہ ‘یونی ورسٹی انظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم لوگ اطمینان رکھیں اور باہر نہ جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ووہان میں پاکستانی سٹوڈنٹ700 سے زائد ہیں۔ جن کے گھر والے پاکستان میں مسلسل پریشان ہیں۔میرال جاوید نے بتایا کہ ‘ان کا پاکستان میں اپنے گھر والوں سے مسلسل رابطہ ہے لیکن وہ تمام لوگ بھی اس صورت حال پر پریشان ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہم جلد از جلد گھر واپس آ جائیں۔ لیکن ہمیں یہ خوف ہے کہ اگر ہم میں سے کسی ایک کو بھی یہ وائرس ہوا تو پاکستان جانے کی صورت میں وائرس منتقل نہ ہو جائے تو وہاں بھی صورت حال خراب ہو جائے گی۔’میرال کا کہنا تھا کہ ‘ہم پورا پورا دن اپنے کمرہ میں رہتے ہیں اورصرف کھانا پکانے کے لیے کمرے سے باہر جاتے ہیں۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان سفارتخانے کی جانب سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ اطمینان رکھیں ہم بھی آپ کے ساتھ ہیں۔’انھوں نے بتایا کہ ‘پاکستانی سفارتخانے کے حکام کہتے ہیں کہ ہم بیجنگ میں ہیں اور آپ ووہان میں، ہم آپ کی یونیورسٹی سے رابطہ میں ہیں لیکن وہ یونیورسٹی سے براہ راست بات نہیں کرتے۔’ان کا کہنا تھا ‘ہماری یونیورسٹی میں 180 پاکستانی طلبا ہیں جو یونیورسٹی انتظامیہ سے خود ہی بات کر رہے ہیں۔’انھوں نے بتایا کہ پہلے کھانے پینے کا مسئلہ تھا مگر اب یونیورسٹی انتظامیہ اور انٹرنیشنل آفس کی جانب سے ہر سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔