بریگزٹ مکمل، برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوگیا

020120207

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ بریگزٹ ایک نیا سحر ہے اور یہ موقع ہماری دوبارہ حاصل کردہ خودمختاری کو عوام کی خواہشات کے مطابق استعمال کرنے کا ہے۔ برطانوی وقت کے مطابق جمعے کی شب گیارہ بجے بریگزٹ مکمل ہو گیا ہے اور برطانیہ یورپی یونین کا حصہ نہیں رہا ہے۔

بریگزٹ کی حمایت اور مخالفت کرنے والے مظاہرین ملک بھر میں مختلف تقریبات میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔وزیراعظم بورس جانسن ان رہنمائوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کی مہم چلائی تھی۔بریگزٹ کے مخالفین نے جمعے کی شام برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹن ڈاؤنگ سٹریٹ کے باہر احتجاجی مارچ بھی کی تھی۔ادھر بریگزٹ کے حامیوں نے جشن منانے کے لیے پارلیمنٹ سکوئر میں ایک ریلی نکالی ہے اور اس سکوئر کو یونین جھنڈوں سے سجایا گیا ہے۔

ڈاؤنگ سٹریٹ پر ایک گھڑی نے بریگزٹ کے لمحے تک کاؤنٹ ڈاؤن بھی کیا۔تاہم لندن کے معروف گھنٹا گھر بگ بن سے رات گیارہ بجےگھنٹی نہیں بجائی گئی کیونکہ گھنٹا گھر میں مرمت کا کام جاری ہے۔برطانیہ 47 سال تک یورپی یونین کا حصہ رہا ہے۔ بریگزٹ کے مکمل ہوتے ہی اب برطانوی شہریوں کو کچھ تبدیلیوں کا سامنا ہے۔بیشتر یورپی قوانین، بشمول شہریوں کی آزادانہ آمد و رفت، اس سال 31 دسمبر تک نافذ رہیں گے۔ سال 2020 منتقلی کا سال ہے۔برطانیہ کی کوشش ہے کہ اس دوران وہ یورپی یونین کے ساتھ ایک فری ٹریڈ اگریمنٹ (تجارتی معاہدے) طے کر لیں جیسا کہ یورپی یونین کا کینیڈا کے ساتھ ہے۔آج برطانوی کانیہ کا اجلاس بھی شمال مشرقی برطانیہ کے شہر سندرلینڈ میں ہوا جو کہ بریگزٹ کے حوالے سے ریفرنڈم میں برطانیہ کی علیحدگی کے حق میں ووٹ ڈالنے والا پہلا شہر تھا۔

ادھر برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کے باہر سے برطانوی جھنڈا ہٹا دیا گیا ہے اور اس کی جگہ یورپی یونین کا جھنڈا رکھ دیا گیا ہے۔2016 میں برطانیہ میں ریفرنڈم میں 52 فیصد ووٹرز نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے تھے۔ تاہم بریگزٹ پر عملدرآمد کیسے کرنا ہے، اس سوال پر پارلیمنٹ میں خوب کھینچا تانی جاری رہی۔

گذشتہ سال دسمبر میں بورس جانسن نے قبل از وقت انتخابات میں اس وعدے پر 80 سیٹیوں کی اکثریت حاصل کر لی کہ وہ بریگزٹ کو مکمل کر کے رہیں گے۔تاہم رائے شماری کے جائزے ابھی بھی یہی دیکھا رہے ہیں کہ اس معاملے پر برطانوی عوام شدید منقسم ہے۔