ملائیشیا میں مسلم ممالک کی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا افسوس ہے: وزیراعظم

020420206

پتراجایا: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں ملائیشیا میں مسلم ملکوں کی سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا افسوس ہے۔وزیراعظم عمران خان اور ملائیشین وزیراعظم کے درمیان پہلے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں تجارت سرمایہ کاری، صنعت، دفاع اور مختلف شعبوں پربات چیت کی گئی۔پاکستان اور ملائیشیا کے وزرائے اعظم نے مسلم امہ کو درپیش چیلنجزکے پیش نظرمل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ عمران خان نے کوالالمپورکانفرنس میں عدم شرکت پرمعذرت کرلی۔وزیراعظم عمران خان ملائشیا کے2 روزہ دورے پر موجود ہیں جہاں ملائشین ہم منصب مہاتیر محمد سے ون آن ون ملاقات کے بعد دونوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان سے عالمی معاملات پر بات ہوئی۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کومزيدمستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی مختلف وزارتوں اور باہمی رابطوں کے فروغ پر اتفاق کیا۔

قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ::وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قیدیوں کےتبادلے کا معاہدہ ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ملائیشین وزیر قانون نے معاہدے پر دستخط کیے۔

ملائیشین وزیراعظم نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کریں گے۔مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ دفاع اور تعلیم کے میدانوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، اس کے علاوہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرکے باہمی تجارت پر اتفاق کیا گیامہاتیر محد نے کہا کہ پاکستان اور ملائشیا کے درمیان سياحت،تعليم،دفاع اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کےدرميان تعاون کوفروغ دياجائےگا،مسلم امہ ميں يکجہتي کےفروغ اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کيلئےدونوں ممالک ايک دوسرے سے تعاون کريں گے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دورے کامقصد دونوں ملکوں کےدرميان تعلقات مستحکم بناناہے، روایتی طور پر پاکستان اور ملائیشیا ایک دوسرے کے قریب ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاع،تعلیم اور تجارت میں تعاون کا مستقبل شاندار ہے، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ذکر 6 ماہ سے مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب بڑی جیل بنی ہے،کشمیری لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور وادی کی صورتحال انہتائی سنگین ہے۔ کشمیر کاز پر پاکستان کی حمایت کرنے پر بھارت ملائیشیا کو دھمکی دے رہا ہے۔اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کے لیے پاکستان اور ملائیشیا مل کر کام کررہے ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوالالمپورکانفرنس میں عدم شرکت پرمعذرت خواہ ہیں لیکن یہ غلط تاثرتھا کہ اس سے مسلم امہ تقسیم ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان ملائیشیا کے 2 روزہ دورے پر ہيں ، ان کے ہمراہ وفد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، منصوبہ بندی وترقی کے وزیر اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور سیکرٹری خارجہ سہیل محمود شامل ہیں۔اس سے قبل ملائیشیا پہنچنے پر وزیردفاع محمد صابو اور اعلیٰ حکام نے وزيراعظم عمران خان کا استقبال کیا ۔وزیراعظم مہاتیرمحمداوروزیراعظم عمران خان کی ملاقات پتراجايا آفس ميں ہوئی جہاں باہمی تعاون کے فروغ اور کشمیر سمیت مسلم دنیا کے مسائل پر بات کی گئی۔

دورے کے دوران وفود کی سطح پر مذاکرات بھی شيڈول ہيں جبکہ مختلف شعبوں ميں مفاہمت کی يادداشتوں اور اہم معاہدوں پر بھی دستخط کيے جائيں گے۔ وزیراعظم ایک تھنک ٹینک سے بھی خطاب کریں گے جس کااہتمام ملائیشیا کے سٹرٹیجک اور بین الاقوامی علوم کے ادارے نے کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کا دورہ پاکستان اور ملائشیا کے درمیان تذویراتی شراکت داری مزید مضبوط بنانے کے عزم کی علامت ہے۔

منصب سنبھالنے کے بعد سے عمران خان کا یہ دوسرا دورہ ملائیشیا ہے، اس سے قبل وہ 20سے 21نومبر 2018 کے دوران ملائیشیا کا 2 روزہ دورہ کرچکے ہیں۔ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد بھی 21سے 23 مارچ 2019ء کے دوران پاکستان آچکے ہیں جہاں وہ یوم پاکستان کی پریڈ کے مہمان خصوصی بھی تھے۔