قومی اسمبلی: کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد ایوان میں پیش کی جس کے متن میں کہا گیا ہےکہ یہ تاریخی قرارداد ہے اور پانچ فروری کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں جاری ہیں، سویلین آبادی پر بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیاں جاری ہیں، بھارت میں نسلی پیمانے پر استحصال جاری ہے۔
قرارداد میں کہا گیاہےکہ کشمیر عوام سات دہائیوں سے بھارتی تسلط میں محصور ہیں اور حق خود ارادیت کے لیے 7 دہائیوں سے جدو جہد کر رہے ہیں، خواتین اور بچوں سمیت کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں۔قرارداد میں مزید کہا گیاہے کہ کشمیر عالمی تنازع ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پہ 1948 سے حل طلب معاملہ ہے، اقوام متحدہ نے حالیہ دنوں میں دو بار کشمیر کا متنازع معاملہ تسلیم کیا لہٰذا کشمیریوں کو یو این قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے۔قرارداد میں کہا گیاہےکہ بھارت کی 9 لاکھ فوج نے دنیا کا سب سے بڑا جیل خانہ بنا دیا ہے، 13 ہزار نوجوانوں کو نا معلوم مقامات پر قید رکھا ہوا ہے، پیلٹ گنز کا استعمال کرتے ہوئے ہزاروں کشمیریوں کو زخمی کیا گیا۔قرارداد میں کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔کشمیر کی حالیہ صورتحال کا پس منظر:بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔آرٹیکل 370 کیا ہے؟بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔
بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔مقبوضہ وادی میں کئی ماہ سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی شدید قلت ہے جب کہ مریضوں کے لیے ادویات بھی ناپید ہوچکی ہیں، ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔