لاہور، اسحاق ڈار کا گھر پناہ گاہ میں تبدیل چالیس افراد رہیں گے
پنجاب حکومت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر کو نادار افراد کے لیے پناہ گاہ بنا دیا ہے جس میں 40 افراد رہ سکیں گے۔حکومت نے اسحاق ڈار کی جائیداد ضبط کرنے کے بعد استعمال میں لاتے ہوئے لاہور میں ان کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کردیا ہے۔ انتظامیہ نے رہائش گاہ ميں لوگوں کے ليے بيڈز لگا ديے ہیں اور پناہ گاہ ميں آنے والوں کے ليے ڈائننگ ہال بھی بنا ديا گيا۔حکام کا کہنا ہے کہ پناگاہ کے تمام کمرے ايئر کنڈيشنڈ ہيں اور اس میں خواتين کے ليے الگ کمرے مختص کیے گئے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ کا مذکورہ گھر 4 کنال 17 مرلے پر مشتمل ہے جسے نیب کی ہدایت پر لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے27 جولائی 2019 کو سیل کردیا تھا۔نیب نے احتساب عدالت سے استدعا کی تھی کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں۔ ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیداد فروخت کرنے کی اجازت دی جائے مگر عدالت نے نیلامی کی اجازت نہیں دی۔سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا کیس احتساب عدالت میں چل رہا ہے۔ وہ نومبر 2017ء میں علاج کی غرض سے لندن گئے تھے اور اس کے بعد سے وطن واپس نہیں آئے۔نیب نے اسحاق ڈار کو انٹرپول کی مدد سے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے بھی انہیں 8 مئی 2018 کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم ان کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ بیماری کے باعث اسحاق ڈار عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔
ایف آئی اے نے انٹرپول سے درخواست دی کی تھی اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے مگر انٹرپول نے 7 نومبر کو اسحاق ڈار کے خلاف ناکافی ثبوت کے بنا پر پاکستان کی درخواست مسترد کردی۔دوسری جانب اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار نے کہا ہے کہ آج حکومت کی جانب سے ہمارے گھر کو پناہ گاہ بنانے کا اقدام ریاستی دہشت گردی اور سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔ یہ حرکت 28 جنوری 2020 کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کی توہین ہے۔اسحاق ڈار بھی شروع دن سے اپنے خلاف تمام مقدمات کو سیاسی انتقام پر مبنی قرار دے کر تمام الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔