’بھارتی یوسین بولٹ‘ کو اولمپکس کیلئے ٹرائلز کے لیے فرصت نہیں
کمبالا کا کھیل پانی سے بھرے کھیتوں میں کھیلا جاتا ہے جس میں ایک شخص ایک ساتھ بندھے دو بھینسوں کو پکڑ کر 142 میٹر تک بھاگتا ہے— فوٹو: فائلبھارت کی ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے سرینیواس گوڑا جنہیں ’بھارتی یوسین بولٹ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے، انہوں نے اولمپکس کیلئے ٹرائل دینے سے انکار کردیا۔سرینیواس نے بھینسوں کو دوڑانے کے روایتی کھیل (کمبالا) میں اپنی بھینسوں کے تیز ترین دوڑنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا جس کے بعد انہیں یوسین بولٹ سے تشبیہہ دی جانے لگی اور بھارتی حکام نے انہیں ٹوکیو اولمپکس کے ٹرائلز کیلئے طلب کرلیا
یوسین بولٹ نے 100 میٹر کی ریس 9.58 سیکنڈ میں مکمل کرکے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تھا جبکہ سرینیواس نے 142.5 میٹر کی دوڑ 13.62 سیکنڈز میں مکمل کی۔ اس حساب سے انہوں نے 100 میٹر کی دوڑ 9.55 سیکنڈز میں مکمل کی۔سرینیواس کو اس کارکردگی پر سوشل میڈیا پر خوب پذیرائی ملی اور بھارتی وزارت کھیل نے انہیں ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ میں ٹرائل کیلئے طلب کرلیا تاکہ ممکن ہوتو انہیں اولمپکس میں بھی بھیجا جاسکے۔لیکن 28 سالہ سرینیواس نے شکریہ کے ساتھ یہ پیشکش مسترد کردی۔ ان کا کہنا ہے کہ میں بھارت کے اسپورٹس اتھارٹی کے ٹرائل میں شریک نہیں ہوں گا کیوں کہ میں کمبالا میں زیادہ نام کمانا چاہتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کمبالہ کا میلہ اور ریسنگ ٹریک دو الگ چیزیں ہیں اور جو لوگ ایک میں بہتر کرتے ہیں ضروری نہیں کہ وہ دوسرے میں بھی کامیاب ہوں‘۔سرینیواس نے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے اس ٹریک میں کامیابی حاصل کی مگر وہ کمبالا میں کامیابی حاصل نہ کرسکے۔واضح رہے کہ کمبالا کا کھیل پانی سے بھرے کھیتوں میں کھیلا جاتا ہے جس میں ایک شخص ایک ساتھ بندھے دو بھینسوں کو پکڑ کر 142 میٹر تک بھاگتا ہے۔سرینیواس کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ میں اتنا مشہور ہوجاؤں گا، اس کامیابی کی سہرا میری بھینسوں کو جاتا ہے جنہوں نے میرے ساتھ بھر پور تعاون کیا۔کئی مقامی اخباروں اور صحافیوں نے گوڈا کی کارکردگی اور ہنر کا موازنہ یوسین بولٹ کے عالمی ریکارڈ سے کیا ہے۔
تاہم پروفیسر کمباڈا نے یہ کہنے سے منع کیا ہے۔ ’ان کے (اولمپکس ایونٹ مانیٹرز) کا طریقہ کار سائنس کی طرز پر ہوتا ہے اور ان کے پاس رفتار دیکھنے کے لیے بہتر برقی آلات موجود ہوتے ہیں۔‘ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے کہ گوڈا کا یوسین بولٹ سے موازنہ درست نہیں کیونکہ وہ بھینسوں کے ساتھ بھاگنے کی وجہ سے تیز رفتاری کے ساتھ دوڑ رہے تھے۔ خیال ہے کہ یہ جانور لگ بھگ 56 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بھاگ سکتے ہیں جو یوسین بولٹ کے عالمی ریکارڈ سے کافی زیادہ ہے۔
گوڈا ایک مزدور ہیں اور گذشتہ سات برس سے کمبالا کے اس کھیل میں حصہ لے رہے ہیں۔ ’مجھے اس میں اس وقت دلچسپی ہوئی جب میں سکول کے دنوں میں کمبالا دیکھا کرتا تھا۔‘جب ان سے ان کی جیت کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کافی خوش ہیں۔ انھوں نے اپنے ساتھ بھاگنے والی بھینسوں کی بھی تعریف کی جو ان کی ٹیم کی اہم کھلاڑی ہیں۔کمبالا کیا ہے؟کمبالا مقامی زبان تولو کا لفظ ہے جس کا مطلب کیچڑ سے بھرے کھیت ہیں۔ یہ ایک روایتی کھیل ہے جو کرناٹک کے ساحل پر کھیلا جاتا ہے۔اس میں شرکت کرنے والے میدانوں میں دو بھینسوں کے ساتھ دوڑ لگاتے ہیں۔ یہ دوڑ 132 یا 142 میٹر کی ہوتی ہے۔ اس میں دوڑنے والے شخص کو بھینسوں کے ساتھ باندھا ہوتا ہے۔
ماضی میں کئی مرتبہ جانوروں کے حقوق کے عالمی اداروں کی طرف سے اس کھیل پر تنقید ہوئی ہے۔سنہ 2014 میں انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے بیل کی ریس پر پابندی عائد کی تھی۔ یہ پابندی ہمسایہ ریاست تمل ناڈو میں جلی کٹو کے کھیل کے خلاف مہم جوئی کی صورت میں لگائی گئی تھی جس میں بیلوں کو آپس میں لڑایا جاتا ہے۔دو سال بعد کرناٹک کی عدالت نے کمبالا کی تقاریب روکنے کا ایک عبوری حکم جاری کیا تھا۔پروفیسر کمباڈا کے مطابق یہ کھیل کرانے والی تنظیموں نے اس کے جواب میں کمبالا کو بہتر بنانے کی کوشش کی تھی۔وہ کہتے ہیں کہ گوڈا سمیت دیگر کھلاڑیوں کو اب تربیت دی جاتی ہے کہ بھینسوں کے ساتھ بہتر انداز میں پیش آئیں اور انھیں تکلیف نہ پہنچائیں۔
سنہ 2018 میں ریاست نے کمبالا کی دوڑ کی اجازت دے دی تھی لیکن اس کے لیے ہدایات جاری کی گئی تھی کہ بھینس کو کوڑے نہ مارے جائیں۔یہ کھیل اب بھی متنازع ہے۔ جانوروں کے حقوق کے عالمی ادارے پیٹا نے سپریم کورٹ میں ایک زیر التوا درخواست دائر کر رکھی کہ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کمبالا کی بحالی غیر قانونی ہے۔