آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ایرانی ہدایت کارہ پاکستان آئی ہیں؟
آسکر ایوارڈ کے لیے نام زد ایرانی ہدایت کارہ اور اسکرین پلے رائٹر نرگس کراچی میں اپنی مشہور فلم ٹریک 143 کی نمائش کی وجہ سے پاکستان آگئیں۔کراچی میں فلم کی نمائش کے موقع پر ہدایت کار نرگس آب یار خود بھی موجود تھیں۔ایرانی ہدایت کارہ کی فلم نے ناظرین کو مسحور کر دیا۔یاد رہے کہ ایرانی مصنفہ و ہدایت کارہ نرگس آب یار کی فلم یشار 143 جنگ کی ہول ناکیوں کی کہانی ایک ماں کی زبانی بیان کرتی ہے
اس فلم کی کہانی یہ ہے کہ ایک بیوہ ماں اپنے جوان بیٹے کو جنگ پر بھیجتی ہے جو محاذ پر لاپتا ہو جاتا ہے۔اس کا نام نہ شہیدوں میں ہے نہ اسیروں میں اور اس طرح پندرہ سال گزر جاتے ہیں اور ماں کی آنکھیں اپنے لاپتا بیٹے کے انتظار میں بوڑھی ہو جاتی ہیں۔اس فلم میں ماں کے کردار میں مریلا زارعی کی اداکاری نے دیکھنے والوں کو اشک بار کر دیا۔اس کے علاوہ یہ فلم نرگس آب یار کے اپنے ہی ناول پر مبنی ہے۔یہ بات قابلِ یقین ہے کہ ایرانی فلمی صنعت نے پچھلی دو تین دہائیوں میں دنیا بھر سے اپنا لوہا منوایا ہے
اس فلم میں کیمرے کی جدید ترین تکنیک کا استعمال بھی کیا گیا۔واضح رہے کہ ایرانی سنیما کی پہچان ہی اس بات سے ہے کہ کے کس طرح محدودات اور پابندیوں کے ساتھ بھی انسان اور معاشرے کی صورت حال کو کیمرے کی زبان میں بیان کیا جائے۔