روہنگیا مسلمانوں کیلئے مالدیپ نے امل کلونی کو وکیل مقرر کرلیا
مالدیپ کی حکومت نے اقوامِ متحدہ میں روہنگیا مسلمانوں کو انصاف دلانے کیلئے معروف قانون دان امل کلونی کو وکیل مقرر کرلیا۔ مالدیپ نے اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت میں میانمار کے مظلوم روہنگیا مسلمانوں کو انصاف دلانے کے لیے انسانی حقوق کی مشہور و معروف وکیل امل کلونی کو اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے۔مالدیپ کی حکومت کا کہنا ہے کہ مسلم افریقی ملک گیمبیا نے عالمی عدالت میں 2017 میں میانمار کی فوج کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن کو چیلنج کررکھا ہے اور اب مالدیپ بھی اس کیس کا باضابطہ حصہ بن رہا ہے کیوں کہ اس آپریشن کی وجہ سے تقریباً 7 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو بنگلادیش ہجرت کرنا پڑی تھی۔ گذشتہ ماہ عالمی عدالت انصاف نے متفقہ فیصلے میں میانمار کی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ اس معاملے کا مکمل فیصلہ ہونے تک روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کو روکنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرے۔خیال رہے کہ امل کلونی نے ماضی میں کامیابی کے ساتھ مالدیپ کے سابق صدر
محمد نشید کی نمائندگی کی ہے، انہوں نے 2015 میں اقوام متحدہ میں یہ ثابت کردیا تھا کہ محمد نشید کو سنائی جانے والی 13 برس قید کی سزا غیر قانونی ہے۔مالدیپ میں 2018 میں صدر عبداللہ یامین کا اقتدار ختم ہونے کے بعد محمد نشید سمیت عبداللہ یامین کے دیگر مخالفین کو بدعنوانی کے الزامات سے کلیئر کردیا گیا تھا۔ محمد نشید اس وقت قومی اسمبلی میں اسپیکر ہیں۔اس حوالے سے امل کلونی کا کہنا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کا معاملہ طویل عرصے سے التواء میں ہے اور میں اس اہم معاملے میں روہنگیا مسلمانوں کو انصاف دلانے کی کوشش کروں گی۔
خیال رہے کہ میانمار میں 2017 میں حکومتی سرپرستی میں فوج نے راخائن ریاست میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم ڈھائے اور اس دوران متعدد گھروں سمیت پورے پورے گاؤں کو آگ لگادی گئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد جان سے گئے اور لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو بنگلادیش کی طرف ہجرت کرنا پڑی۔اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے مطابق روہنگیا مسلمانوں پر فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کئی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے سمیت بڑے پیمانے پر نسل کشی کی گئی۔