امن معاہدہ ہونے کے بعد امریکا کا افغان طالبان پر پہلا فضائی حملہ
امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہونے کے چند روز بعد امریکی فورسز کی جانب سے طالبان پر پہلا فضائی حملہ کیا گیا ہے۔افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی فوج نے ہلمند صوبے میں 4 مارچ کو طالبان جنگجوؤں پر فضائی حملہ کیا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ طالبان افغان فورسز کی چیک پوائنٹ کو نشانہ بنا رہے تھے، فضائی حملہ طالبان کے حملےکو روکنے کے لیے کیا گیا۔امریکی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ طالبان کے خلاف 11 دن میں یہ پہلا امریکی حملہ ہے، طالبان نے عالمی برادری سے تشدد میں کمی، حملے نہ بڑھانے کا عہد کیا تھا، طالبان غیر ضروری حملے روکیں اور وعدوں کی پاسداری کریں۔
ترجمان امریکی فوج نے کہا کہ ہم امن کے لئے پرعزم ہیں لیکن ضرورت پڑنے پر شراکت داروں کا دفاع کریں گے، ہم پر افغان فورسز کے دفاع کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔امریکی فوج کے ترجمان نے کہا کہ طالبان عوام کی امن کی
خواہش کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب میں فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 16 فوجی ہلاک ہوگئے۔دوسری جانب افغان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغان فورسز نے قندوز، تخار شاہراہ، اکبر خان، قلبراس گاؤں میں طالبان کا حملہ پسپاکیا
وزارت داخلہ کے مطابق افغان فورسز کی کارروائی میں 3 طالبان جنگجو ہلاک، 4 زخمی اور ایک گرفتار ہوا۔افغان حکام نے کارروائی میں طالبان ملٹری کمیشن چیف مولوی بشیر کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
ترجمان گورنر اروزگان کا کہنا ہے افغان صوبے اورزگان میں طالبان کے حملے میں افغان نیشنل پولیس کے 6 افسر ہلاک ہوئے جب کہ ضلع ترنکوت میں طالبان کے حملے میں 8 افسران زخمی ہوئے، جوابی کارروائی میں طالبان کے 8 جنگجو مارے گئے اور 4 زخمی بھی ہوئے۔