مندر کے5ارب45 کروڑ روپے ڈوبتے ہوئے بینک میں پھنس گئے

جگن ناتھ ٹیمپل انتظامیہ نے گذشتہ سال ستمبر تک یس بینک میں 5ارب92 کروڑ روپے جمع کروائے تھےریزرو بینک آف انڈیا کے یس بینک پر پابندی کے بعد ریاست اوڈیشہ کے شہر پوری میں واقع مشہور بھگوان جگن ناتھ مندر کے 5ارب45 کروڑ روپے پھنس گئے ہے۔ جس کی وجہ سے جگن ناتھ مندر کے عقیدت مند اور پجاری پریشان ہیں۔جگن ناتھ مندر ہندو عقیدت مندوں کا ایک اہم مقام ہے اور اسے ہندوؤں کے سب سے مقدس مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔جگن ناتھ ٹیمپل انتظامیہ (ایس جے ٹی اے) نے گذشتہ سال ستمبر تک یس بینک میں 592 کروڑ روپے جمع کروائے تھے۔

ابھی حال ہی میں 47 کروڑ روپے بینک سے نکال لیے گئے تھے۔جگناتھ مندر ہندوؤں کے اہم مقدس مقامات میں سے ایک ہےباقی 5ارب45 کروڑ روپے کا فکسڈ ڈپازٹ رواں سال 29 مارچ تک میچیور ہونا تھا لیکن آر بی آئی کی جانب سے پچاس ہزار روپے سے زیادہ کی رقم نکالنے پر پابندی کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔اوڈیشہ حکومت کے وزیر خزانہ نرنجن پجاری نے اتوار کے روز مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن کو ایک خط لکھا ہےانتظامیہ (ایس جے ٹی اے) ریاستی حکومت کے ایک ایکٹ کے تحت 11 ویں صدی کے اس مندر کا انتظام سنبھالتی ہے۔اوڈیشہ کے وزیر قانون پرتاپ جینا نے حال ہی میں کہا تھا کہ مندر انتظامیہ کے یس بینک میں دو فکسڈ ڈپازٹ ہیں۔ جو 16 مارچ اور 29 مارچ کو مچیور ہونے جا رہے ہیں۔اس کے بعد رقم واپس لینے اور اسے قومی بنک میں جمع کرنے کا منصوبہ تھا۔ لیکن ریزرو بینک آف انڈیا کے فیصلے کے بعد، صورتِ حال بدل گئی ہے۔

وزیر خزانہ سے مداخلت کی اپیلاس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے، اوڈیشہ حکومت کے وزیر خزانہ نرنجن پجاری نے اتوار کے روز مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن کو ایک خط لکھا ہے۔ جس میں جگن ناتھ مندر انتظامیہ کی جانب سے بحران کے شکار یس بینک سے 5ارب45 کروڑ روپے واپس لینے کی اجازت کی درخواست کی ہے۔اسمبلی میں ہنگامہریاستی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ یہ عقیدت مندوں کے مذہبی جذبات کا مسئلہ ہےاوڈیشہ کے وزیر خزانہ نے سیتارمن کو لکھے اپنے خط میں کہا ،’رقم کو بطور فکسڈ ڈپازٹ رکھا گیا ہے اور لاکھوں ہندو بھکتوں کی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے جلد ہی واپس دیا جانا چاہیے ۔ یہ بھکتوں کی عقیدت کا سوال ہے۔

ریاستی بی جے پی کے جنرل سکریٹری پرتھوی راج ہری چندن نے کہا ہے کہ ’یہ مندر کے فنڈز پر ڈاکہ ڈالنے کی ایک سازش ہے‘۔انہوں نے کہا ‘ڈویلپمنٹ کمیشن کی 2017 کی رپورٹ کے مطابق، جگناتھ مندر کا فنڈ 25 بینکوں میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس وقت یس بینک اس فہرست میں نہیں تھا۔ بعدازاں جولائی 2019 میں یس بینک کو اس فہرست میں شامل کر کے رقم جمع کرادی گئی تھی۔سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہجگناتھ مندر کے سینئر پجاری بنائیک داس موہو پاترا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریزرو بینک نے یس بینک پر عائد پابندیوں کے سبب عقیدت مندوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا ، ‘وہ نجی بینک میں اتنی رقم جمع کروانے کے ذمہ داروں کے خلاف مکمل تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں’پوری میں رہائش پذیر وکیل پریادرشن پٹنائک ‘جگن ناتھ سینا سنگٹھن’ کے کنوینر ہیں۔ سینا کی جانب سے سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پٹنائک نے بی بی سی کو بتایا ‘مندر کی رقم نجی بینک میں جمع کرنا غیر قانونی ہے۔ اس کے لیے جگن ناتھ ٹیمپل انتظامیہ (ایس جے ٹی اے) اور فنڈ منیجنگ کمیٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے’۔

جگن ناتھ ٹیمپل انتظامیہ (ایس جے ٹی اے) کے کسی بھی اہلکار نے اس بارے میں میڈیا سے بات نہیں کی ہے۔اسمبلی میں ہنگامہاس بارے میں بدھ کے روز اڈیشہ کی اسمبلی میں ہنگامہ ہوا۔ کارروائی شروع ہوتےہی کانگریس کے امیدواروں نے شور مچایا اور احتجاج کیا۔ انہوں نے یہ رقم یس بینک میں جمع کروانے والی مندر انتظامیہ کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔اسمبلی کے بارہ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے رکن اسمبلی سنتوش سنہا نے کہا کہ بھگوان کے پیسے ایک نجی بینک میں جمع کرواکر مندر کے قوانین کے خلاف کام کیا گیا اور ایسا کرنے والوں کو گرفتار کیا جانا چاہیے۔