کرونا وائرس: مزید 7 کیسز سامنے آ گئے، پاکستان میں تعداد 28 ہو گئی: ڈاکٹر ظفر مرزا
اسلام آباد: کرونا وائرس کی تعداد ملک میں بڑھنے لگی، ایک روز میں مزید سات کیسز سامنے آ گئے جس کے بعد پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 28 ہو گئی۔ملک بھر میں تمام اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی۔ دو ہفتوں کیلئے سینما گھروں اور تھیٹرز کو بند کر دیا گیا، مذہبی اجتماعات سے متعلق مشاورت کی ذمے داری وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کو دیدی گئی۔ملک بھر میں سکولوں سمیت تعلیمی اداروں کو تین ہفتوں کے لئے بند کر دیا گیا، شادی کے حوالے سے شادی ہالز کو بھی بند کر دیا گیا۔ پاکستان کی طرف سے کرتار پور جانے والوں پر پابندی لگا دی گئی۔
وفاقی دارالحکومت میں مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وزیراعظم کے مشیر برائے نیشنل سکیورٹی ڈویژن معید یوسف کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے مزید کیسز سامنے آئے ہیں، نئے کیسز تفتان بارڈرز سے سامنے آئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 28 کیس جو سامنے آئیں ہیں یہ سب دوسرے ممالک سے سفر کر کے آئے تھے۔ ہمارے پاس اس وقت کیٹس موجود ہیں۔ ہم نے 9 لاکھ لوگوں کو سکین کیا ہے۔معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ بخار، سانس لینے میں تکلیف کھانسی کرونا کی بنیادی اعلامات ہیں، افراتفری نہیں پھیلنا چاہیے، میڈیا پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔
میڈیا کو طاقت دینا، سرپرستی کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا مزید کہنا تھا کہ قومی جہاد میڈیا کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا، ملک میں تمام بڑے اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ دو ہفتوں کیلئے سینما گھروں اور تھیٹرز کو بند کیا جارہا ہے۔ مذہبی اجتماعات سے متعلق مشاورت کی ذمے داری وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کو دی گئی ہے۔پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کی کوئی ویکسین ابھی تک نہیں بنی ہے، ہسپتالوں کے حوالے سے بھی تیاری ہو رہی ہیں۔ اس بیماری کو سیاست کا شکار نہ ہونے دیں۔ پورے ملک کو اس وقت یکجہتی کی ضرورت ہے۔معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ جتنا چیلنجز حکومت کے لئے ہے اتنا ہی عوام اور میڈیا کے لیے بھی ہے، جیلوں میں قیدیوں سے ملنے والوں سے بھی تین ہفتے کے لئے پابندی ہو گی۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ تمام پاکستان میں سکولوں کو تین ہفتوں کے لئے بند کیا جا رہا ہے، تمام تعلیمی ادارے کو بند کیا جا رہا ہے، شادی کے حوالے سے شادی ہالز کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل بہت کامیابی سے چل رہی تھی، ہم میچز کرائیں گے مگر خالی سٹیڈیم ہونگے، پی ایس ایل کے اب کے اگے جو بھی میچ ہیں ان میں عوام نہیں ہوگی، لوگ اپنے گھروں مین ٹیلی ویژن پر میچ دیکھیں گے، دوسرے ممالک میں کھیلوں کو بند کر دیا گیا،معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ تفتان بارڈر ہر طرح کی آمدورفت کے لئے بند کر دیا گیا ہے، جب یہ وبا پھیلی تو ایران میں 6 ہزار سے زائد ہمارے زائرین تھے، طور خم، چمن اور تمام ویسٹرن بارڈر پر ہر طرح کی آمدورفت کے لئے بند کیا جا رہاہے۔ چمن بارڈر پہلے سے بند ہے، ہر طرح کی آمدورفت کے لئے بند ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ باہر سے متاثرہ لوگوں کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے کی بہت ضرورت ہے جس میں اہم بارڈرز سے آتے ہیں۔ کرونا وائرس کے حوالے سے پہلی ترجیح ہے کہ اس کو روکیں، کرونا پر قومی رسپانس دینے کی ضرورت تھی۔
نیشنل سیکیورٹی نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ پاکستان میں اس وقت کنفرم 28 کیس ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں کرونا وائرس 135 ممالک میں پھیل چکا ہے، دنیا میں پاکستان 48 واں ملک تھا جس میں کیس رپورٹ ہوئے، پاکستان میں ہم نے بروقت اقدامات کیے جس کی وجہ سے پاکستان میں آخری وقت کرونا رپورٹ ہوا۔ ہم صورتحال پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ حکومت اپنی زمہ داری پوری کر رہی ہے۔
اس موقع پر مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کا تحفظ ریاست کی زمہ داری ہوتی ہے۔ ہم سب متحد ہیں اور مشترکہ کاوشیں کرنے کی ضروت ہے، سندھ کے وزیراعلیٰ، وزیر صحت سندھ کے چیف سیکرٹری بھی اس اجلاس میں شریک تھے۔پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل سکیورٹی ڈویژن معید یوسف کا کہنا تھا کہ ہر طرح کی تعلیمی سرگرمیوں پر تین ہفتوں کے لئے پابندی لگائی جا رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر افراتفری پھیلے گی تو سب کو نقصان ہوگا ، کسی ایمرجنسی کا نفاز نہیں ہو رہا۔ درخواست کروں گا کوئی افراتفری نہ پھیلائیں۔
نینشنل ایمرجنسی کا کوئی نفاز نہیں ہوا، آج تمام ایک پیج پر پر نظر آئے ہیں،کرتار پور کے حوالے سے معید یوسف کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری پر پاکستان کی طرف سے جانے والوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، بھارت کی جانب سے یاتری کرتارپور دربار صاحب آ سکیں گے۔ کرتارپور کے حوالے سے فیصلہ ہوا کہ پاکستانی زائرین کے حوالے سے پابندی ہوگی۔