بھارتی حکومت کا سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کیلیے کلیئرنس دینے سے انکار
لاہور: بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو وساکھی میلہ اورخالصہ جنم دن منانے پاکستان آنے کے لئے کلیئرنس دینے سے انکار کردیا ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے مابین واہگہ اٹاری سرحد پہلے ہی جزوی طورپربند ہے، اب بھارت نے اپریل میں وساکھی میلہ اورخالصہ جنم دن منانے پاکستان آنے کے خواہش مند سکھ یاتریوں کی کلیئرنس سے انکارکردیا ہے۔
پاکستان کی طرف سے معمول کے مطابق بھارت کی مختلف سکھ تنظیموں جن میں شرومنی گودردوارہ پربندھک کمیٹی، دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی سمیت دیگرسنگتیں شامل ہیں انہیں وساکھی میلے میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ 2 ہزار سے زائدسکھ یاتریوں نے 12 اپریل کو واہگہ اٹاری بارڈرکے راستے لاہورپہنچناتھا جبکہ وساکھی کی مرکزی تقریب 14 اپریل کو گورودوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں منعقد ہوگی۔
بھارتی حکومت نے جہاں 13 مارچ سے تمام غیرملکیوں کوجاری ویزے منسو خ کردیئے وہیں بھارت کی طرف سے اپنے شہریوں کی دوسرے ممالک جانے پر پابندی ہے۔ جس کی وجہ سے بھارتی سکھ یاتریوں کی وساکھی میلے میں شرکت نہیں ہوسکے گی۔علاوہ ازیں بھارتی وزارت داخلہ نے 16 مارچ سے اپنی طرف کرتارپورراہداری کو بھی عارضی طورپربند کرنے کا کہا ہے۔ بھارتی سکھ یاتری کرتارپور راہداری کے راستے غیرمعینہ مدت تک اب گورودوارہ دربارصاحب درشن کے لئے نہیں آسکیں گے۔
گزشتہ سال نومبرمیں کرتارپور راہداری کھلنے کے بعد پہلی باراسے کورونا وائرس کی وجہ سے بند کیاجارہاہے۔ دوسری طرف جومقامی شہری یاغیرملکی نارووال کرتارپورکے راستے یہاں درشن اوروزٹ کے لئے آتے ہیں ان کی انٹری بھی محدودکئے جانے پرغورکیاجارہاہے۔