کورونا وائرس: اٹلی میں تھری ڈی پرنٹرز سے ہسپتالوں کے لیے والوز تیار
اٹلی میں کورونا وائرس کے مریضوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے نمٹنے میں تھری ڈی پرنٹرز سے مدد حاصل کی جا رہی ہے۔ اٹلی کی ایک تھری ڈی پرنٹنگ کمپنی نے چوبیس گھنٹوں کے اندر ایک ہسپتال کو سو سے زیادہ ریسپیریٹری والوز تیار کر کے دیے ہیں۔
انٹینسیو کیئر یونٹ میں ان والوز کی مدد سے مریضوں کو سانس لینے والی مشینوں سے رابطے میں لایا جاتا ہے۔ان والوز کا استعمال اتالوی شہر بریشا کے ایک ہسپتال میں کیا جا رہا ہے جہاں انٹینسیو کیئر یونٹ میں ڈھائی سو مریض تھے۔ ان والوز کو ایک بار میں لگاتار آٹھ گھنٹے تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تھری ڈی پرنٹر سے تیار شدہ والوز کی قیمت ایک یورو سے کم بتائی جا رہی ہے۔ اس والو کے نمونے کو تیار کرنے میں تین گھنٹے لگے۔اتالوی صحافی نونزیا والینی کو جب پتا چلا کی ہسپتال کو والوز کی قلت ہے اور سپلایر کے لیے مزید والوز موصول کرانا ممکن نہیں تو انہوں نے ہسپتال کا اِسینووا نامی کمپنی کے سی ائی او کرسٹیان فراکاسی سے رابطہ کروایا۔
فراکاسی اور میکینیکل انجینیئر آلیساندرو رومایولی والوز دیکھنے فوری طور پر ہسپتال پہنچے۔ تین گھنٹے بعد وہ پرنٹر کی مدد سے تیار شدہ والو کا نمونا لے کر واپس ہسپتال پہنچے۔رامیولی نے بتایا کہ ’ہسپتال والوں نے اسے ایک مریض پر استعمال کر کے دیکھا اور جیسے ہی ہمیں بتایا گیا کہ والو صحیح کام کر رہا ہے تو ہم دونوں واپس اپنے دفتر آکر نئے والوز پرنٹ کرنے میں جٹ گئے۔‘
اس کے بعد ان دونوں نے تھری ڈی پرنٹنگ کی ایک گیگر کمپنی لوناٹی سے رابطہ کیا کیوں کہ ان کی کمپنی اِسینووا میں صرف چھہ پرنٹر ہی تھے اور ایک والو کو پرنٹ کرنے میں ایک مشین ایک گھنٹا لیتی ہے۔ اکیلے اتنے زیادی والوز بنانے میں بہت زیادہ وقت لگنے والا تھا۔فی الحال وہ مفت میں کام کر رہے ہیں لیکن وہ ڈیزائن کو عام نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
فراکاسی نے بتایا کہ ’والو میں بہت باریک سوراخ اور نلیاں لگی ہیں۔ انہیں پرنٹ کرنا آسان نہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو صفائی کا خاس خیال رکھنا ہوتا ہے۔ اسے کلینیکل طریقے سے تیار کرنا بہت ضروری ہے۔‘ان دونوں سے ایک اور ہسپتال بھی رابطہ کر چکا ہے۔ فراکاسی نے بتایا کہ وہ دونوں دو روز سے سو نہیں سکے ہیں، وہ زیادہ سے زیادہ زندگیاں بچانا چاہتے ہیں۔