کورونا وائرس سے مرنے والا شہید ہوگا، علمائے کرام
کورونا وائرس کیخلاف جنگ میں پوری قوم کو ساتھ دینا ہو گا، وزیراعظم
اسلام میں سلام کرنا ہاتھ ملانے سے افضل ہے جبکہ علماء کرام نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء سے مرنے والا شخص شہید ہوگا۔ پشاور میں علمائے دین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں اجمل وزیر نے کہا کہ تمام علماء اس مشکل گھڑی میں عوام کے ساتھ ہیں،اسلامی تعلیمات کے مطابق خود کو اور دوسروں کو بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاجواز ہجوم میں جانے سے گریز کیا جائے، علماء متفق ہیں کہ خطبات مختصر اور احتیاطی تدابیر پرمشتمل ہوں ہونے چاہئیں۔
اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے علماء کرام سے مل کر کورونا وباء کا مقابلہ کرنا ہے، علماء کرام نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں مستحقین کو زکواۃ اور صداقات دیں ۔ انہوں نے کہا کہ علماء کا اس امر پر بھی اتفاق پایا گیا کہ اس وباء سے مرنے والا شہید ہے، جبکہ علماء نے یہ بھی کہا کہ ہاتھ ملانے سے گریز کیا جائے اور صرف اسلام علیکم کہا جائے،علماء کرام مساجد میں مختصر خطبہ دیں گے اور عوام کو کرونا وائرس سے بچنے سے متعلق آگاہی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 170 زائرین کو ڈی آئی خان سے گلگت روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ تفتان سے آنے والے دیگر 250 زائرین قرنطینہ سینٹر میں رکھے گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کیخلاف جنگ میں پوری قوم کو ساتھ دینا ہو گا، ملکی معیشت اور غریب عوام مکمل لاک ڈاﺅن کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہمیں چین کی طرح سماجی ڈسپلن کا مظاہرہ کرنا ہو گا، موجودہ حالات میں معاشی توازن قائم رکھنے کیلئے آئندہ ہفتے پیکیج کا اعلان کیا جائے گا، عوام افراتفری کا شکار ہونے کی بجائے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، میڈیا کو اس سلسلے میں سنسنی پھیلانے سے گریز کرتے ہوئے ذمہ دارانہ کردار اداکرنا چاہئے، عالمی برادری ایران سے پابندیاں اٹھائے تاکہ وہ اس آفات پر قابو پا سکے۔ وہ جمعہ کو یہاں سینئر صحافیوں کے ساتھ کورونا وائرس کے حوالے سے ایک نشست میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر 15 جنوری سے اقدامات شروع کر دیئے تھے، اس دوران 9 لاکھ لوگوں کی سکریننگ کی گئی ہے۔ ہم نے دنیا کے ردعمل کو سامنے رکھتے ہوئے وائرس سے بچاﺅ کے اقدامات کئے، جب ملک میں کورونا کے متاثرین کی تعداد 20 تک پہنچی تو ہم نے فوراً قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا اور وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اجتماعات پر پابندی لگا دی، سکول، کالج، یونیورسٹیاں اور مدارس بند کر دیئے، اس سے بہتر اور بروقت ردعمل اور کیا ہو سکتا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ابتداءمیں تفتان میں سہولیات کا فقدان رہا تاہم بعد میں صورتحال کو قابو کر لیا تھا، وزیراعلیٰ بلوچستان کو مورد الزام ٹھہرانا زیادتی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ چین سے طلباءکو لانے کیلئے دباﺅ تھا لیکن چین نے ہمیں ان کا خیال رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی، پاکستان میں چین سے کورونا کا ایک بھی کیس نہیں آیا جس پر چین کی قیادت کے عزم کو داد دیتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے تہران سے وائرس آنے سے صورتحال خراب ہوئی، ایران پابندیوں کا شکار ہے اور ان حالات میں یہ ظلم ہے، عالمی برادری ایران سے پابندیاں اٹھائے تاکہ وہ اس آفات پر قابو پا سکے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کے تجربات سے ثابت ہو گیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کا سب سے موثر طریقہ احتیاط ہے، ہماری قوم کو اس حوالے سے ڈسپلن کا مظاہرہ کرناہوگا، عام میل جول اور اجتماعات سے گریز کریں، وائرس سے متاثرہ افراد خود کو الگ تھلگ رکھیں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں، ان اقدامات سے وائرس کے پھیلنے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے ملک میں 9 ہسپتال مخصوص کئے گئے ہیں موجودہ ضرورت کے مطابق وینٹی لیٹرز، خصوصی لباس، تھرمل گنز اور دیگرضروری آلات کے علاوہ ماسک کا بھی انتظام کیا گیا ہے جبکہ مزید سامان بھی منگوایا جا رہا ہے۔ این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے بتایا کہ ملک میں کورونا مریضوں کیلئے 1600 بستروں کے ہسپتالوں کا بندوبست ہو چکا ہے، ملک بھر میں 9 چھوٹے بڑے ہسپتال اس وقت کام کر رہے ہیں جہاں سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں دو ہسپتالوں کو کورونا کیلئے تیار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان، ڈی آئی خان، مردان، سکردو، گلگت میں ایک ایک ہسپتال تیار ہو چکا ہے۔اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں 12 ملین ماسک موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چین سے30 ہزار انفراریڈ گنز درآمد کی جا رہی ہیں۔ سرحدی داخلہ مراکز پر 2 ہزار انفراریڈ گنز رکھی گئی ہیں۔چین سے فوری طور پر 800 وینٹی لیٹرز منگوائے جا رہے ہیں دنیا بھر میں کورونا کے باعث وینٹی لیٹرز کی طلب بہت بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چینی کمپنی ”علی بابا“ کی جانب سے 50 ہزار این 95 ماسک عطیہ کئے گئے ہیں۔