کرونا وائرس: امریکی سینیٹ میں 2000 ارب ڈالر کا ریلیف پیکج منظور
امریکہ کے ایوانِ بالا (سینیٹ) نے بدھ کی شب 2000 ارب ڈالر کے معاشی پیکج کی منظوری دے دی ہے۔ امریکہ کی تاریخ کے اس سب سے بڑے پیکج کو کرونا وائرس کی وجہ سے بحران کی شکار معیشت کو بچانے کے لیے خرچ کیا جائے گا۔اس سے پہلے ٹرمپ انتظامیہ اور دونوں جماعتوں کے درمیان کئی روز تک مذاکرات ہوئے اور طویل بحث و مباحثے کے بعد اسے منظور کرنے پر اتفاق ہوا۔
ان مذاکرات میں امریکی وزیرِ خزانہ اسٹیو منوچن کے علاوہ ری پبلکن پارٹی کے سینیٹ میں قائد مچ میک کونل اور ڈیموکریٹس کے رہنما چک شومر سرگرم رہے جب کہ دوسرے رہنماؤں نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔سینیٹ میں منظوری کے بعد اب اس پیکج کو ایوانِ نمائندگان میں پیش کیا جائے گا جس کا اجلاس جمعے کی صبح طلب کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کی شام وائٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ جیسے ہی بل ان کی میز پر پہنچے گا، وہ فوراً اس پر دستخط کر دیں گے۔اس پیکج کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ البتہ امریکی میڈیا میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق 250 ارب ڈالر براہِ راست امریکی شہریوں میں تقسیم کیے جائیں گے اور 250 ارب ڈالر بیروزگاروں کی امداد پر صرف ہوں گے۔
رپورٹس کے مطابق 350 ارب ڈالر کے قرضے چھوٹے کاروباری حضرات کو دیے جائیں گے جب کہ 500 ارب ڈالر کے قرضے بڑے اداروں کو فراہم کیے جائیں گے۔سینیٹر مچ میک کونل نے اس رقم کو جنگی صورتِ حال میں قوم پر سرمایہ کاری قرار دیا ہے۔
اس پیکج کے تحت 75 ہزار ڈالر سالانہ سے کم کمانے والے ٹیکس گزاروں کو 1200 اور ان کے بچوں کے لیے فی بچہ 500 ڈالر دیے جائیں گے۔ اس سے زیادہ کمانے والے کو کچھ کم رقم ملے گی اور 99 ہزار ڈالر سے زیادہ کمانے والوں کو کچھ نہیں دیا جائے گا۔