احتیاطی تدابیر مزید سخت، مکہ اور مدینہ میں 24 گھنٹے کا کرفیو

0402202029

سعودی عرب میں حکام نے دو شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی (واس) کے مطابق وزارت داخلہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کورونا وائرس کے انسداد کے لیے جاری کوششوں اور صحت عامہ کے اداروں کی سفارشات کے پیش نظر مکہ مکرمہ اور مدینہ میں 24 گھنٹے کا کرفیو لگایا جا رہا ہے‘۔
وزارت نے کہا ہے کہ ’فیصلے کا نفاذ آج سے ہوگا۔ محلوں میں ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں بند رہیں گی، اس سے استثنیٰ صرف غذائی اور اشیائے ضروریہ کے علاوہ پٹرول پمپ، فارمیسی اور بینکوں کو ہوگا‘۔ وزارت داخلہ کے مطابق دونوں شہروں کے رہائشیوں پر شہر سے باہر جانے اور باہر سے کسی کے اندر آنے پر پابندی پہلے سے ہے جو جاری رہے گی۔

وزارت نے کہا ہے کہ ’24 گھنٹے کے کرفیو سے استثنیٰ انہی لوگوں کو ہے جنہیں پہلے سے ہی استثنی دیا جا چکا ہے‘۔ وزارت داخلہ کے اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’دونوں شہروں کے رہائشیوں کو گھر کا راشن، ضروری سامان اور طبی ضرورت کے لیے گھر سے نکلنے کی انتہائی محدود اجازت ہوگی بشرطیکہ وہ اپنے محلے تک محدود رہیں‘۔

انتہائی ناگزیر حالات میں گھر سے نکلنے کی اجازت صبح 6 بجے سے دوپہر 3 بجے تک ہوگی

وزارت نے کہا ہے کہ ’انتہائی ناگزیر حالات میں گھر سے نکلنے کی اجازت صبح 6 بجے سے دوپہر 3 بجے تک دی جائے گی، اس اثنا میں انہیں بینکنگ خدمات اور اے ٹی ایم سروس سے استفادہ کرنے کی اجازت ہوگی تاہم اس کے ضوابط سعودی مالیاتی اتھارٹی، وزارت داخلہ اور وزارت صحت طے کریں گے‘۔وزارت نے کہا ہے کہ ’24 گھنٹے کے کرفیو کے دوران مذکورہ اوقات میں جن میں گھر سے نکلنے کی اجازت ہوگی اس میں بھی صرف بالغ افراد کو گھر سے باہر جانے دیا جائے گا جبکہ بچوں کو متعدی بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے گھر تک محدود رکھا جائے گا‘۔

وزارت نے کہا ہے کہ ’یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ 24 گھنٹے کرفیو کے عرصے کے دوران گھر سے نکلنے کی اجازت کے اوقات میں محلوں کے درمیان گاڑی پر سفر کرنے کا ضابطہ یہ ہے کہ گاڑی میں ڈرائیور کے علاوہ صرف ایک شخص کو سوار ہونے کی اجازت ہوگی‘۔

وزارت نے کہا ہے کہ ’مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے رہائشی اپنی ضرورت کی چیزوں کے لیے ہوم ڈلیوری کی خدمات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں اور گھر سے نکلنا انتہائی محدود کر دیں‘۔

وزارت نے کہا ہے کہ ’مذکورہ فیصلے کورونا وائرس کے خطرے کو محدود کرنے اور رہائشیوں کی سلامتی کے لیے کیے گیے ہیں جن پر عمل کرنے کے لیے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کا تعاون ناگزیر ہے‘۔