امریکی بیڑے سے اہلکاروں کو نکالنا کا کام شروع، 93 افراد میں کورونا کی تصدیق
نیو یارک: امریکی بحریہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ‘روزویلٹ’ نامی بحری بیڑے سے ہزاروں اہلکاروں کو نکالنا کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ جبکہ 93 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ روزویلٹ نامی بحری بیڑہ امریکا کے زیرِ انتظام جزیرے گوام کے قریب موجود ہے۔ امریکی بحریہ کے مطابق بیڑے پر 4800 افراد کا عملہ تعینات تھا۔
اب تک بیڑے سے ایک ہزار اہلکاروں کو نکالا جا چکا ہے جن میں سے 93 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ پیٹاگون کے حکام کا کہنا ہے کہ روزویلٹ کے عملے کے لیے فوری طور پر ہوٹلوں میں کمروں کا انتظام کر رہے ہیں جبکہ کچھ صحت مند اہلکاروں کو بیڑے پر ہی تعینات رکھا جائے گا تاکہ وہ معمول کے کام جاری رکھ سکیں۔
امریکی بحریہ میں میریانا ریجن کے کمانڈر ریئر ایڈمرل جان مینونی نے کہا ہے کہ روزویلٹ پر موجود زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نکال رہے ہیں لیکن کچھ اہلکاروں کو بحری بیڑے پر تعینات رکھنا ہو گا تاکہ معمول کے کام انجام دیے جا سکیں۔
واشنگٹن میں امریکا کے قائم مقام سیکریٹری برائے بحریہ تھامس موڈلی کا کہنا ہے کہ بحری بیڑے پر تعینات عملے میں سے ایک ہزار کے قریب اہلکاروں کو نکالا جا چکا ہے جبکہ آئندہ دو روز میں تعداد 2700 ہو جائے گی۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ تقریباً ایک ہزار اہلکاروں کو بیڑے پر ہی تعینات رکھا جائے گا اور بحری بیڑے کو کورونا وائرس کی وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے جراثیم کش ادویات کا سپرے بھی کیا جائے گا۔ تھامس موڈلی سے جب بار بار پوچھا گیا کہ کیا خط لکھنے پر روزویلٹ کے کپتان بریٹ کروزیئر کو سزا دی جائے گی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نہیں جانتا کہ اس خط کو میڈیا میں کس نے لیک کیا۔
ان کے بقول اگر وہ اس کے ذمہ دار ہیں تو یہ عمل نظم و ضبط کے اصولوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ لیکن میں نہیں جانتا کہ کون ذمہ دار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روزویلٹ کے کپتان نے خط اپنے اعلیٰ حکام کو لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ جس پر ردعمل دیا جائے۔
خیال رہے کہ امریکہ کے بحری بیڑے روزویلٹ کے کپتان نے محکمۂ دفاع پینٹاگون کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ کورونا وائرس سے بیڑے پر موجود اہلکاروں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ اس لیے فوری طور پر ان کی مدد کی جائے۔
کپتان بریٹ کروزیئر نے چار صفحات پر مشتمل خط میں پینٹاگون کو آگاہ کیا تھا کہ بحرالکاہل کے ایک امریکی علاقے گوام میں ان کا بیڑا موجود ہے۔ کورونا وائرس بیڑے پر تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث 4000 اہلکاروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکی اخبار نے بحری بیڑے کے کپتان کی جانب سے پینٹاگون کو لکھا گیا خط بھی شائع کیا تھا۔ خط کے متن کے مطابق کپتان بریٹ کروزیئر نے کہا تھا کہ ہم حالتِ جنگ میں نہیں ہیں اور یہ وہ حالات نہیں جن میں بیڑے پر موجود فوجی اپنی جانیں دیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بحری بیڑے میں گنجائش کم ہے اور کرونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اس لیے بیڑے پر موجود اہلکاروں کو قریبی ساحل پر قرنطینہ میں رکھا جائے۔ پینٹاگون کے مطابق اب تک محکمۂ دفاع کے 1400 ملازمین اور کانٹریکٹرز وغیرہ کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جن میں 771 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
تھامس موڈلی کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ میں روزویلٹ وہ واحد بیڑا ہے جس کے اہلکاروں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ 93 مزید بیڑے مختلف علاقوں میں تعینات ہیں جو اس وبا سے محفوظ ہیں۔
ادھر امریکہ کے وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی فوج سماجی دوری اور سینیٹائزیشن کی ہدایات پر عمل کر رہی ہے۔ روزویلٹ پر تعینات کچھ اہلکاروں اور دنیا بھر میں پھیلنے والی یہ وبا امریکی فوج کی جنگی صلاحتیوں کو متاثر نہیں کر سکتی۔