پاکستان میں کورونا سے صحت یاب مریض کا پلازما کا عطیہ، مریضوں کیلئے امید کی کرن
کراچی: کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں اس چیلنج سے نمٹنے کی ایک کرن نمودار ہوئی ہے جہاں کراچی میں 26 فروری کو سامنے آنے والے کورونا وائرس کے مریض نے صحت یاب ہونے کے بعد اس مرض سے تشویش ناک حالت میں پہنچنے والے افراد کے پیسو امیونائزیشن کے ذریعے علاج کے لیے اپنا پلازما ڈونیٹ کردیا ہے۔
کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے یحییٰ جعفری کا کہنا تھا کہ ان کے والدین اور معروف ہیماٹولوجسٹ ڈاکٹر ثاقب انصاری نے حکومت سے مریضوں کے علاج کے لیے اس پلازما کے استعمال کی اجازت طلب کی ہے۔ ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ ’ہمیں فنڈز ، مشینری یا افرادی قوت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمارا اپنا ہسپتال مفت میں اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہے’۔
انہوں نے کہا کہ پلازما کے حصول اور اس کی کارروائی کے عمل میں ہر ایک پر 20 ہزار روپے لاگت آتی ہے اور انسانیت کی فلاح کے لیے ہسپتال اس کی قیمت برداشت کرنے کے لیے تیار ہے، فی الحال ہماری ٹیم کورونا وائرس وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے تین محاذوں پر کام کر رہی ہے جن میں پھیلنے کو محدود کرنا، مریضوں کا علاج اور معاشرے میں خوف و ہراس کو کنٹرول کرنا شامل ہے۔
انہوں نے نوجوان یحیٰی جعفری کی تعریف کی اور انہیں ’قوم کا ہیرو‘ کہا اور اس کے ساتھ ہی اس کے وبائی امراض کے خلاف جرات اور عزم کے لیے والدین کی بھی تعریف کی۔ ماضی میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کا پلازما ترقی یافتہ دنیا کے متعدد حصوں میں استعمال ہورہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’بیجنگ میں دنیا کے ممتاز تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون سے ہونے والی حالیہ تحقیق کی بنیاد پر کورونا وائرس کے مریضوں میں پلازما انفیوژن کے بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس طریقہ کار کا استعمال پوری دنیا میں اس بیماری کے سنگین مریضوں کے علاج کے لیے کیا جارہا ہے اور اس کی منظوری امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے)، عالمی ادارہ صحت اور دیگر نامور اداروں کی جانب سے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کے ہسپتال اور امریکا کا ہیوسٹن میتھوڈسٹ ہسپتال پہلے ہی اس سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا میں ہسپتال کے ڈاکٹر فضل محمود ڈاکٹر ثقب انصاری کے ساتھ رابطے میں ہیں اور دونوں وائرس سے متعلق دنیا کی پیشرفت پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
صحت یاب ہونے والے یحییٰ جعفری نے کہا کہ مستقبل قریب میں یہ وائرس تاریخ کی حیثیت اختیار کرے گا اور جو یاد رکھا جائے گا وہ ہمارا عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں لوگوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ براہ کرم خوف زدہ نہ ہوں، مجھے دیکھیں، میں نے اس وبائی بیماری کا سامنا کیا اور صحت ورکرز، اہلخانہ اور برادری کے تعاون سے صحت یاب ہوا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وبائی مرض کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ تینوں حصے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، براہ کرم مریضوں کے ساتھ برے یا مجرم کی طرح برتاؤ نہ کریں، وہ ہمارے درمیان ہیں اور ہمارے جیسے لوگ ہیں، انہیں معاشرے کی حمایت اور لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے‘۔