سڑک کنارے فروخت ہونیوالے ماسک سے کورونا وائرس مزید پھیلنے کے خدشات
پشاور: سڑک کنارے ماسک کے اسٹال سج گئے انہیں جو بھی آتا ہے ہاتھ لگا کرواپس رکھ دیتا ہے جس سے کورونا وائرس مزید پھیلنے کے خدشات بڑھنے لگے۔
کورونا کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر ماسک کی خریداری میں جہاں اضافہ ہوا ہے وہیں پشاور میں روڈ کنارے ماسک کی فروخت کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔ ملک بھر میں کرونا کیسز میں روزانہ کی بنیاد پراضافہ ہونے کے باوجود شہریوں کا غیرسنجیدہ رویہ اور بے احتیاطی جوں کی توں برقرار ہے،جو کہ ہم سب کیلئے بحیثیت قوم لمحہ فکریہ ہے۔دوسری جانب وائرس کے پھیلاو کو روکنے میں فیس ماسک مددگارتوہیں، لیکن فٹ پاتھ اورسڑک کنارے فروخت ہونیوالے ماسک کرونا کے پھیلاو کاسبب بھی بن سکتے ہیں۔
کرونا وائرس سے بچاو کیلئے احتیاط ضروری ہے، احتیاطی تدابیر کے طور پرماسک کااستعمال لازمی قراردیا جارہا ہے۔ میڈیکل سٹورز سے سرجیکل ماسک نہ ملنے پرشہری بھی سڑک کنارے موجود ماسک فروشوں سے کپڑے کے ماسک خریدکروباء کی حساسیت سے ناواقف معلوم ہوتے ہیں
ماسک فروش توشاید صورتحال کی سنگینی سے ناواقف ہیں ہی مگرشہری بھی لاپرواہی اورغیرسنجیدہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں، سڑکوں پر فروخت ہونیوالے ان ماسک کو خریدنے والے کم جبکہ ا نہیں منہ پرلگا کر ٹرائی کرنیوالے سیکڑوں افراد روز نظر آ تے ہیں۔شہری ماسک کوہاتھ لگاتے،منہ پرچڑھا کردیکھتے اور پسند نہ آنے پردکان دار کو واپس تھما دیتے ہیں، اس طرح یہ ماسک کئی ہاتھوں اور چہروں کی زینت بننے کے بعد کسی خریدار کے استعمال میں آتا ہے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے
کیا ایسی صورتحال میں یہ ماسک جراثیم سے پاک ہیں؟،شاید ہم میں سے کوئی بھی کرونا خطرے سے باہر نہیں۔ کاروبار کے معاملات اپنی جگہ مگرانسانی زندگیوں کیساتھ کھلواڑ کرنیوالوں کوا حساس ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے اورشہریوں کو بھی احتیاطی تدابیر پر پوری طرح عملدرآمد کرنا چاہیے تاکہ اس خطرناک وبا سے محفوظ رہا جا سکے۔
سڑک کے کنارے فروخت ہونے والے ماسک کی نہ تو پیکنگ اور نہ ہی جراثیم سے بچانے کا کوئی انتظام ہے، جو بھی آتا ہے ہاتھ لگا کر واپس رکھ دیتا ہے جس سے کورونا وائرس مزید پھیلنے کے خدشات بڑھنے لگے، شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس جانب بھی توجہ دینی چاہیئے۔
کھلے عام روڈ کنارے فروخت ہونے والے ماسک پر چیک اینڈ بیلنس کا بھی کوئی انتظام نہیں۔