سعودی عرب کے کونسے صوبے میں 71 برس قبل لاک ڈاون ہوا تھا؟
سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں کوروناوائرس کے پھیلنے کی وجہ سے لاک ڈاون کیا جاچکا ہے، لیکن کیا آپ اس بات سے باخبر ہیں کہ سعودی عرب میں اس موجودہ لاک ڈاون سے پہلے بھی لاک ڈاون ہوچکا ہے۔
سعودی عرب کے صوبے عسیر میں ایک قریہ بھی موجود ہے۔ جہاں 71 برس قبل ہیضے کی وبا پھیلنے پر قرنطینہ جیسے حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔یہ قریہ سراۃ عبیدہ کمشنری میں واقع ہے اس کا نام آل بلحی ہےاس قریے میں مقیم افراد ہیضے کی وبا٫ کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، جن کی تعداد 70 کے قریب تھی ۔
سعودی عرب میں مقیم اس قریے کے دو بزرگوں نے 71 برس قبل پھیلنے والی وبا اور اس سے بچاؤ کی تدابیر کی یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عجیب منظر تھا۔ ہیضے کی وبا نے لوگوں میں خوف وہراس پیدا کردیا تھا- قرنطینہ جیسی پابندیاں تھیں- مریضوں کے لیے میڈیکل ٹیمیں بھیجی گئی تھیں۔‘
اس دور کے عینی شاہد شیخ محمد بن جار اللہ نے نیوز وائر سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ’ ہیضے کی وباتیزی سے پھیل گئی تھی- قریے کے بالائی اور زیریں تمام حصے اس کی زد میں آگئے تھے- وبا سے 70 سےزیادہ حواتین، بچے اور مرد مر گئے تھے۔‘ شیخ محمد بن جار اللہ نے مزید بتایا کہ ’ہیضےکی وبا یمن ’ افغانستان’ پاکستان’ انڈیا اور مشرقی ایشیا کے ممالک سے حج پر آنے والوں سے پھیلی تھی۔‘-
شیخ محمد بن جار اللہ نے مزید بتایا کہ اس زمانے میں حکومت نے قریے میں پیدل دستے گشت پر تعینات کیے تھے- مکینوں کو گھر سے نکلنے سے روک دیا گیا تھا- دیگر قریوں کے باشندو ں کو ہمارے قریے میں آنے جانے سے روک دیا گیا تھا۔
قریے کے باشندے گھروں میں بند ہوگئے تھے- حفاظتی تدابیر کی پابندی کررہے تھے- انتہائی ضرورت کے تحت ہی گھروں سے باہر آتے تھے۔ قریے کے ایک اور بزرگ شیخ محمد بن ھیف آل سلیم نے بتایا کہ اس وقت سراۃ عبیدۃ کے کمشنر نے قریے کے باشندوں کے نام ایک خط بھیجا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ ان کے یہاں جو مرض پھیلا ہوا ہے وہ متعدی ہے- قریے کے لوگ ملنا جلنا بند کریں- اپنے قریے سے نہ نکلیں۔
آل سلیم نے بتایا کہ ہمارے قریے کی نگرانی کے لیے جوگشتی دستہ بھیجا گیا تھا وہ گورنریٹ کے اہلکاروں اور سپاہیوں پر مشتمل تھا۔ ۔’حفاظتی تدابیر کی بدولت وبائی مرض پر قابو پالیا گیا اور جلد ہمارے قریے میں زندگی معمول پر آگئی‘