کوئٹہ: ڈاکٹروں کی گرفتاری ؟
ایسے وقت میں جب کورونا وائرس کسی عفریت کی طرح دنیا بھر کے انسانوں کو نگلتا چلا جا رہا ہے وطنِ عزیز میں دکھائی دینے والے مناظر کسی بھی صورت درست سمت میں قرار نہیں دیے جا سکتے۔حالات و واقعات غیرسنجیدگی کی غمازی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ پیر کے روز ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی کال پر نرسز اور پیرا میڈیکس عملے نے سول اسپتال کوئٹہ سے ریڈ زون تک ریلی نکالی اور دھرنا دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے پرسنل پروٹیکشن کٹس فراہم نہیں کی گئیں جس کے باعث اب تک 15ڈاکٹر وائرس کا شکار ہو چکے اور 50کے لگ بھگ قرنطینہ منتقل کئے گئے جب تک آلات فراہم نہیں کئے جاتے احتجاج جاری رکھیں گے۔
پولیس نے احتجاج ختم کروانے کے لئے ڈاکٹرز پر لاٹھی چارج کر کے 30سے زائد کو گرفتار کر لیا۔ اگرچہ بعد ازاں ڈاکٹروں کو رہا کر دیا گیا تاہم انہوں نے مطالبات کی منظوری تک حوالات سے باہر نہ آنے کا اعلان کیا اور سول اسپتال میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے وائی ڈی اے کے صدر یاسر اچکزئی نے کہا کہ پولیس کے تشدد پر ہم اپنی تمام سروسز معطل کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں یہ بات غلط قرار نہیں دی جا سکتی کہ حکومت اپنی فوج کو ہتھیار نہیں دے گی تو کورونا کے خلاف جنگ کیسے جیتے گی۔ سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس بھی سامنے آئے کہ کورونا پر وفاق کچھ کر رہا ہے نہ صوبائی حکومتیں سب پیسے مانگ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بلاشبہ انتہائی سنجیدگی سے مطلوبہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
وفاق اور صوبائی حکومتیں کورونا کی وباء سے نمٹنے کے لئے جامع حکمتِ عملی وضع کریں، ڈاکٹروں کو مطلوبہ سامان بہم پہنچائیں تاکہ وہ بطریقِ احسن اپنے فرائض سرانجام دے سکیں، یہ سب کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ کورونا کے آگے امریکہ جیسا ترقی یافتہ ملک بےبس دکھائی دے رہا ہے تو خدانخواستہ اس کے پھیلائو پر ہم کیا کر پائیں گے؟