علی رضا سید کی یورپی یونین کے بیان کی تعریف
برسلز: کشمیرکونسل ای یو کے سربراہ علی رضا سید نے کشمیر کی صورتحال پر یورپی یونین کے نائب صدر و وزیرخارجہ جوزف بوریل کے ایک حالیہ بیان کو سراہا ہے۔
واضح رہے کہ ممبران یورپی پارلیمنٹ (ایم ای پیز) کے ایک گروپ کے مشترکہ خط کے جواب میں جوزف بوریل فونٹیلس نے اپنے اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین کی طرف سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یورپی یونین کے وزیرخارجہ کی طرف اراکین ای یو پارلیمنٹ کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا گیا ہے، “ہم علاقے میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں آپ کے تحفظات میں شریک ہیں اور انہیں مناسب مواقع پر نئی دہلی اور برسلز میں اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ اور جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی اٹھاتے رہتے ہیں۔ “
یورپی وزیرخارجہ کے خط میں مختلف مواقع کی تفصیل بتائے کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کے بعض انفرادی مسائل جیسے کہ انسانی حقوق کے کشمیری مدافع خرم پرویز کے معاملے کو بھی بھارت کے ساتھ انسانی حقوق پر بات چیت کے دوران اٹھایا گیا۔
ستمبر کے دوسرے ہفتے میں نئی دہلی میں ہونے والے جی۔۲۰ کے سربراہی اجلاس میں یورپی یونین کی شرکت کے بارے میں جوزف بوریل نے کہا کہ اگرچہ یورپی یونین کا ایک وفد جی۔۲۰ کے سربراہی اجلاس میں یونین کی نمائندگی کرے گا لیکن یونین سمجھتی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے کسی بھی دعویٰ کی بین الاقوامی انسانی حقوق کی قواعد و ضوابط کے مطابق فوری اور شفاف طریقے سے مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ’’ہم بھارت اور پاکستان کو مثبت بات چیت کے ذریعے اور جہاں تک ممکن ہو کنٹرول لائن کے دونوں جانب کے کشمیری عوام کو شامل کرکے کشمیر کے مسئلے کا پائیدار حل تلاش کرنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں۔ ’’کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان اختلافات کو حل کرنے سے پورے خطے میں امن اور سلامتی کی صورتحال پر بڑا مثبت اثر پڑے گا۔‘‘
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار کے تاثرات انتہائی اہم ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی یونین جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کو خصوصی اہمیت دیتی ہے۔
علی رضا سید نے یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے ممبران کو بھی سراہا جنہوں نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام کو خط لکھا۔
یہ بتانا ضروری ہے کہ مختلف یورپی ممالک کے آٹھ اراکین پارلیمنٹ نے یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین اور کمیشن کے نائب صدر/اعلیٰ سفارتی نمائندے جوزف بوریل کو خط لکھ کر جموں میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ یہ خط 5 اگست 2023 کو بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی خودمختاری کی منسوخی کی چوتھی برسی پر لکھا گیا۔ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا اوراس وقت سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
جن اراکین یورپی پارلیمنٹ نے اعلیٰ یورپی حکام کو خط لکھا ہے، ان کے نام کاستادلو فابیو ماسیمو، فیگنیڈولی سابرینا، ڈاماتو روسا، ساتوری مونیر، سول جوردی، پونساتی اوبیول کالرا، کولوگلو ستلیو اور انسیر اوین ہیں۔
اپنے خط میں ان اراکین پارلیمنٹ نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے کہا، “ہم آپ کو گہری تشویش اور درد دل کے ساتھ ایک بار پھر جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کے بارے میں لکھ رہے ہیں۔”
یورپی اراکین پارلیمنٹ اور اعلیٰ یورپی حکام کے مابین جموں و کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کا تبادلہ ایسے وقت ہوا جب بھارت ستمبر کی ۹ اور دس تاریخ کو نئی دہلی میں جی۔۲۰ کے سربراہی اجلاس کی تیاریاں کررہا ہے۔ اراکین یورپی پارلیمنٹ نے واضح طور پر مطالبہ کیا ہے کہ یورپی یونین اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے مسئلے کو بھرپور انداز میں اٹھائے تاکہ اس مسئلے کا پائیدار حل تلاش کیا جاسکے۔
علی رضا سید نے جی۔۲۰ اور یورپی یونین سمیت عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکوائیں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔