امریکی ناظم الامور کا دورہ کراچی: بین الاقوامی سمندری سرگرمیوں کے پروگرام کا افتتاح : باہمی تعلقات و شراکت داری مزید مستحکم بنانے کا اعادہ
کراچی – امریکی ناظم الامور اینڈریو شوفر نے اپنے تین روزہ دورہ کراچی کے موقع پر سمندری سلامتی اور سرگرمیوں کی نگرانی کے پروگرام کا افتتاح کیا، جبکہ درگاہ منگھوپیر، مکلی کے تاریخی قبرستان اور بچیوں کے مدرسےکا دورہ کرتے ہوئے مذہبی رواداری کے فروغ اور ثقافتی ورثے کے تحفظ میں تعاون سمیت پاکستان کے ساتھ شراکتداری کو مزید مستحکم بنانے کا عزم دہرایا۔ انہوں نے بانی پاکستان محمد علی جناح کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مزار قائد پر بھی حاضری دی۔
پاکستان میں مقرر امریکی ناظم الامور اینڈریو شوفر نے 12 تا 14 جون کراچی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے دونوں ممالک کے مستحکم تعلقات اور شراکتداری کو اجاگر کیا، جبکہ سمندری سلامتی میں مزید بہتری، مذہبی آزادی کی حوصلہ افزائی اور تحفظ برائے ثقافتی ورثہ کے لیے امریکی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
امریکی ناظم الامور نے مزار قائد پر حاضری دی اور بانی پاکستان محمد علی جناح کو خراج تحسین پیش کیا۔ اینڈریو شوفر کے اس دورہ نے پاکستان کے ساتھ امریکہ کے طویل اور مستحکم تعلقات کی علامت کو اجاگر کیا، جو کہ محمد علی جناح کے متحد اور جمہوری پاکستان کے تصور کی یاد تازہ کرتا ہے، جس میں انہوں نے مساوات، سماجی انصاف اوریکساں معاشی مواقع کو غالب اہمیت دی ہے۔ دونوں ممالک بانی پاکستان کے ان خیالات کو عزیز رکھتے ہیں اور مختلف شعبہ جات میں تعاون کے ذریعے اس کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں۔
اینڈریوشوفرکےدورہ کراچی کا نمایاں پہلو گلوبل میری ٹائم کرائم پروگرام فیز-2 کی افتتاحی تقریب میں شرکت ہے۔ 10 لاکھ ڈالرز کی مالیت کےاس پروگرام کے لیےامریکی حکومت کے بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ افیئرز کی جانب سے مالی اعانت کی گئی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسداد منشیات وجرائم اس قدم میں قیادت کا کردارادا کررہا ہے، جس کے تحت سمندری سلامتی کو مزید بہتر کرنے اور پاکستان میں سرحد پار سمندری جرائم سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔ علاوہ ازیں یہ پروگرام سمندری حدود سے متعلق آگہی پھیلانے کے لیے ٹیکنالوجی تیار کرے گا، تاکہ سمندری سرگرمیوں کے مؤثر انتظامات و نگرانی کی جا سکے۔
امریکی ناظم الامور نے کراچی میں درگاہ منگھو پیر کا دورہ کرتے ہوئے پاکستان کے شاہکار ثقافتی اورمذہبی تنوع کو خراج تحسین پیش کیا۔ انھوں نے ساتھ والے تالابوں میں مقیم مگرمچھوں کو کھانا کھلایا جو انکے لیئے ایک منفرد موقع تھا اورمقامی لوگوں کے لئیے ایک اہم ثقافتی اور روحانی رسم کی حیثیت رکھتاہے۔ یہ دورہ مذہبی رواداری کے فروغ اور کراچی میں پسماندہ شیدی برادری کی حمایت کے لیے امریکی ترجیحات کو اجاگر کرتا ہے۔ اس موقع پر اینڈریو شوفر نے کہا کہ “مذہبی آزادی نہ صرف بنیادی انسانی حق ہے، بلکہ بین الاقوامی سلامتی واستحکام کے لیے بھی بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔”
باہمی شمولیت، تنوع، مساوات اور رسائی ڈی۔ای۔آئی۔اے کے فروغ کے لیئے، سی ڈی اے شوفر نے ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد سے ملاقات کی۔ انہوں نے اپنے تجربات، مشکلات اور پاکستان میں اپنی کمیونٹی کے لیئے سماجی اوراقتصادی شمولیت اوربہترمواقع پانے کے لیئے اپنی سرگرمیوں کے متعلق گفتگوکی۔
اینڈریو شوفر نے مکلی کےتاریخی قبرستان کا بھی دورہ کیا، جو کہ دنیا کے قدیم اور بڑے قبرستانوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ثقافتی ورثے کے تحفظ اورباہمی احترام کے فروغ کے لیے امریکا کیجانب سے تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ امریکی حکومت نےامریکی سفیر کی جانب سے فنڈ برائے بحالیٴ تاریخی وثقافتی ورثہ منصو بہ کے ذریعے 2001ء سے اب تک پاکستان میں 32 ایسے منصوبوں میں 76 لاکھ ڈالرز سے زائد کی مالی اعانت کی ہے، جن کے ذریعے ورندیو مندر، فریئرھال، مکلی کے قبرستان میں واقع سلطان ابراہیم اورامیرسلطان محمد کے مقبروں اور بلوچستان میں مہرگڑہ میوزیم سمیت پاکستان میں دیگر کئی تاریخی و ثقافتی مقامات کی بحالی کئی گئی ہے۔
امریکی ناظم الامور نے عائشہ اسلامک اکیڈمی کا دورہ کیا، جو کہ کلفٹن میں واقع لڑکوں کےمدرسےجامعہ اسلامیہ کلفٹن سے منسلک ہے۔ اس اکیڈمی میں سو سے زائد یتیم بچوں سمیت 300 بچیوں کو تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔ امریکی وفد کی جانب سے یہ کسی بھی مدرسے کا سرکاری سطح پر پہلا دورہ ہے، جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے امریکی حکومت کی غیرمتزلزل کاوشوں کو جاگر کرتا ہے۔
امریکی ناظم الاموراینڈریو شوفر کا دورہ کراچی، پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیئے امریکی حکومت کے وسیع تر نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان میں موجود امریکی مشن پائیدار ترقی اور باہمی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیئے مشغول ہے : اس ضمن میں امریکی مشن ماحولیاتی تبدیلی کے مقابلے کی صلاحیت بڑھانے، انسانی حقوق، سمندر ی سلامتی، خواتین کی خودمختاری، مذہبی رواداری کے فروغ اورثقافتی ورثے کی تحفظ کے لیئے مسلسل کوشاں ہے۔