فاروق ڈار کی فوری رہائی کے لیے یورپی یونین اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، علی رضا سید
برسلز:کشمیر کونسل یورپ (کے سی ای یو) کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی یونین کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی قید میں شدید علیل مقبوضہ جموں و کشمیر کے آزادی پسند رہنماء فاروق احمد ڈار کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔
کشمیر کونسل یورپ (کے سی ای یو) کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی یونین کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی قید میں شدید علیل مقبوضہ جموں و کشمیر کے آزادی پسند رہنماء فاروق احمد ڈار کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔
علی رضا سید نے اس سلسلے میں یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل، یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین، یورپی یونین پارلیمنٹ کی صدر روبرٹا میٹسولا اور خارجہ امور اور سلامتی پالیسی سے متعلق یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے جوزف بوریل کو ایک خط لکھا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (ر) کے چیئرمین فاروق احمد ڈار اس وقت نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند ہیں اور ان کی صحت دن بدن بگڑ رہی ہے کیونکہ وہ جون 2022 سے سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان کے منہ سے وقتاً فوقتاً خون آتا رہتا ہے اور ان کا ہیموگلوبن لیول سات پوائنٹس تک گر گیا تھا۔
چیئرمین کشمیرکونسل یورپ نے کہا کہ یہ معاملہ فوری توجہ کا متقاضی ہے اور اسے بہت سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ ان کے اہل خانہ نے کسی معروف طبی ادارے کے ذریعے فوری طبی امداد کا مطالبہ کیا ہے اور شدید بیماری کی بنیاد پر فوری طور پر رہائی کی درخواست کی ہے۔
علی رضا سید کے خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ فاروق احمد ڈار ابتک کل 26 سال پابند سلاسل رہ چکے ہیں۔ انہیں جون 1990 سے اکتوبر 2006 تک مسلسل جیل میں رکھا گیا، پھر 2008 میں ایک سال کے لیے قید کیا گیا اور اب 24 جولائی 2017 سے مسلسل مقید ہے۔ سپریم کورٹ کے تین احکامات کے باوجود کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا جا سکتا، انہیں منی لانڈرنگ کے ایک جعلی کیس میں پھنسایا گیا ہے۔
اس نامور کشمیری سیاست دان کی غیر قانونی قید کی مذمت کرتے ہوئے کشمیرکونسل یورپ کے سربراہ علی رضا سید نے یورپی یونین کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ فاروق احمد ڈار کی فوری اور غیر مشروط رہائی اور ان کے خلاف تمام الزامات کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ معاملہ براہ راست بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھائیں ۔
یورپی یونین کے اداروں کے سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے خط میں کشمیرکونسل یورپ کے چیئرمین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی روشنی ڈالی اور کہاکہ بھارتی فوجی اہلکار غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ یہ بھارتی سرگرمیاں جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ سینکڑوں بے گناہ کشمیری جنہیں جعلی الزامات پر کالے قوانین کے تحت غیر قانونی طور پر قید کیا گیا ہے، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ان کا جرم صرف اور صرف بھارتی تسلط سے اپنے وطن جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد ہے۔ ان میں سے کئی قیدی شدید بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں اور اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔
علی رضا سید نے یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے رہنماؤوں، سیاست دانوں اور فیصلہ سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ آگے آئیں اور بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور تمام قیدیوں کو رہا کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ سیاسی قیدیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو جن میں یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آصف سلطان، عرفان معراج، سجاد گل، رانا ایوب، فہد شاہ، پربیر پورکایستھا، روپیش کمار اور خرم پرویز بھی شامل ہیں، بلاتاخیر رہا کیا جائے۔
جے کے سی سی ایس کے پروگرام مینیجر اور جبری گمشدگیوں کی ایشین فیڈریشن کے چیئرپرسن خرم پرویز کی گرفتاری پر پورے مقبوضہ جموں و کشمیر اور باقی دنیا میں غم اور غصے کی لہر دوڑگئی تھی۔ خرم پرویز انسانی حقوق پر اپنے کام کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھتے ہیں۔ انہیں 2006 میں ریبوک ہیومن رائٹس ایوارڈ اور 2023 میں مارٹن اینالز ایوارڈ سمیت کئی ایوارڈز مل چکے ہیں۔ کشمیر کونسل یورپ نے 2021 سے خرم پرویز کی رہائی کے لیے ایک وسیع مہم شروع کی ہوئی ہے۔
کشمیرکونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ ہم اس وقت تک اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے، جب تک بھارتی جیلوں میں انسانی حقوق کے تمام کشمیری کارکنوں، صحافیوں اور تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔