اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کا کشمیر کے متنازع حیثیت کا دفاع

اسلام آباد: جمعرات کو پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل

میں کشمیر کی متنازع حیثیت کا دفاع کیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سیکنڈ سیکرٹری دانیال حسنین نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 57ویں اجلاس کے دوران بھارت کے دعوؤں کا زور دار جواب دیتے ہوئے جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو اجاگر کیا اور علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر عالمی توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

ایجنڈا آئٹم 2 کے تحت بات کرتے ہوئے، دانیال حسنین نے اپنے جوابی حق کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی وفد کے “غیر ضروری اور گمراہ کن تبصروں” کو چیلنج کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چاہے حقیقت کو جتنا بھی چھپانے کی کوشش کی جائے، “سچائی کسی نہ کسی شکل میں سامنے آ ہی جائے گی۔”

دانیال حسنین نے کونسل کے سامنے چند اہم نکات پیش کیے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، جیسا کہ متعدد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا ہے، جو کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت کی جموں و کشمیر میں مسلسل موجودگی غیر قانونی قبضہ ہے۔

انہوں نے مختلف بین الاقوامی اداروں، جن میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنرز، اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹنگ، سول سوسائٹی تنظیمیں اور آزاد میڈیا شامل ہیں، کی جانب سے بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اٹھائے گئے خدشات کو اجاگر کیا۔

انہوں نے 2019 میں بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت اور کچھ بنیادی حفاظتی انتظامات کی یکطرفہ منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کشمیری عوام سے کیے گئے وعدوں سے انحراف کیا ہے۔

حسنین نے واضح طور پر کہا کہ بھارت کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں اور بھارت کو “مسلسل بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا” قرار دیا۔

انہوں نے انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کے “حق خود ارادیت کی مسلسل محرومی” کے مسئلے پر توجہ مرکوز رکھے اور اس بات پر زور دیا کہ کونسل کا یہ مینڈیٹ ہے کہ وہ اس علاقے میں انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔

حسنین نے عالمی برادری اور کونسل کو ایک مضبوط پیغام دیتے ہوئے کہا: “سچ کو چاہے کتنا ہی دبایا جائے، اس پر ظلم اور جبر کا سایہ زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا۔”

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو اس کے اقدامات پر جوابدہ بنائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ کشمیری عوام کے حقوق کو تسلیم اور بحال کیا جائے۔

1