ملک بھر میں برف باری اور لینڈسلائیڈنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق آزاد کشمیرمیں برفانی تودے گرنے سے76، بلوچستان میں برف باری کے باعث مختلف حادثات میں 21، خیبرپختونخوا میں 2 اور گلگت بلتستان میں برفباری سے 7 افراد جاں بحق ہوئے۔وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے جاں بحق افراد کے ورثاء، زخمیوں اور تباہ ہونےوالے مکانات کا معاوضہ دینے کا اعلان کردیا۔
آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں برفانی تودے تلے دب کر جاں بحق افراد کی تعداد 73 ہوگئی ہے جبکہ 53 افراد زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ راولا کوٹ، سدھنوتی اورکوٹلی میں مختلف حادثات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔ بائیس دکانوں، 107 مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 91 مکمل تباہ ہوگئے۔
آزاد کشمیر میں برفباری اور تودے گرنے سے 62 افراد جاں بحق
ایک مسجد کو مکمل، 9 گاڑیوں اور 3 موٹرسائیکلوں کو شدید اور جزوی نقصان پہنچاہے۔ اب بھی برفانی تودےمیں مزید لوگوں کےدبے ہونے کاخدشہ ہے۔ پاک فوج اور سول انتظامیہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔اسٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے مطابق وادی نیلم میں برفانی تودے تلے دبے مزید 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جس کے بعد وادی میں جاں بحق افراد کی تعداد 73 ہو گئی ہے جب کہ مزید کئی افراد کے اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔آزاد کشمیر میں برفانی تودے سے متاثر سرگن ویلی میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور حکومت نے فوجی ہیلی کاپٹرز سے امداد ی سامان متاثرہ علاقے میں پہنچا دیا۔سب سےزیادہ نقصان وادی نیلم کےعلاقہ سرگن میں ہوا ہے۔گاؤں بگولی میں تین اطراف سےبرفانی تودہ گرا تو ڈھائی سو نفوس پر مشتمل آبادی کوخطرہ لاحق ہوگیا۔برفباری سے متاثرہ آزادکشمیر کے پانچ اضلاع کی سڑکیں تیسرے روز بھی بند ہیں۔وادی نیلم میں کئی کئی فٹ برف کے باعث امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
وادی نیلم کی سڑک دواریاں کے مقام پر برفباری سے بندہے۔ متاثرہ کئی علاقوں میں زمینی امداد اب تک نہ پہنچ سکی ہے۔ ضلع باغ میں چکار کو ملانے والی سڑک سُدھن گلی کے مقام پر، باغ حویلی سڑک کےعلاوہ وادی لیپہ جانے والی روڈ، ریشیاں کےمقام پر آمدورفت کے لیے بند ہے۔ایس ڈی ایم اےحکام کہناہےکہ برفباری سےشدید متاثرہ سرگن سمیت دیگر علاقوں میں اشیائے خورد و نوش،گرم کپڑے اوردیگرامدادی سامان ہیلی کاپٹر کےذریعے بھیجاجارہاہے اور سڑکوں کی بحالی کےلیے ہیوی مشنری کا استعمال کیاجارہاہے۔وزیراعظم عمران خان تمام سیاسی مصروفیات ترک کر کے آزاد کشمیر پہنچے جہاں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے ان کا استقبال کیا۔ عمران خان کو برفانی تودے کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس کے بعد انہوں نے مظفرآباد اسپتال کا دورہ بھی کیا اور مریضوں کی عیادت بھی کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے مطابق آرمی ہیلی کاپٹرز آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، پاک فوج کی ٹیمیں برف میں پھنسے لوگوں کو نکال رہی ہیں، آرمی کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، خیمے، کمبل، ادویات اور راشن بھی متاثرین کو پہنچائے جا رہے ہیں۔
بلوچستان کی صورتحال
حالیہ برفباری سے متاثرہ اضلاع میں کوئٹہ کے علاوہ قلعہ سیف اللہ، پشین، قلعہ عبداللہ، زیارت، مستونگ، قلات، ہرنائی اور کچھی بولان کےکچھ علاقے شامل ہیں—اس کے علاوہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بھی شدید بارشوں اور برفباری کے باعث پیش آنے والے حادثات میں 21 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔بلوچستان میں حالیہ برفباری سے متاثرہ اضلاع میں کوئٹہ کے علاوہ قلعہ سیف اللہ، پشین، قلعہ عبداللہ، زیارت، مستونگ، قلات، ہرنائی اور کچھی بولان کےکچھ علاقے شامل ہیں۔برفباری کے بعد یہ ا ضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں، سردی اس قدر ہے کہ وہاں پڑی برف کے ساتھ ساتھ ہر شے منجمد ہوکررہ گئی ہے، ان علاقوں میں متعلقہ اداروں کی جانب سے قومی شاہراہوں کو تو ٹریفک کےلیے کھول دیاگیا ہے مگر برفباری سے متاثرہ اضلاع میں تقریباً پانچ سو دیہاتوں اور علاقوں کو جانےوالے راستے تاحال نہیں کھل سکے جس کی وجہ سے وہاں تک رسائی اور امدادی اشیاء اور خوراک کی فراہمی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔دوسری جانب حالیہ بارشوں کےبعد مکران ڈویژن، قلات اور چاغی، تفتان، نوکنڈی کے بعض علاقوں میں بھی زندگی معمول پر نہیں آسکی ہے۔ نوکنڈی کےمقام پر کوئٹہ ۔ تفتان ریلوے سیکشن تین روزبعد بھی بحال نہیں ہوسکا، بارشوں سے مکران اور قلات میں ایک ہزار سے زائد کچے مکانات اور کیچ میں سیلابی ریلے سے ایک پل کو نقصان پہنچا۔
خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں اور برفباری کے دوران 2 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے جبکہ 12 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے صوبے میں بارش اور برف باری سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق حالیہ بارشوں اور برفباری کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق جبکہ 08 افراد ذخمی ہو ئے ہیں۔شمالی وزیرستان سمیت شانگلہ ، ہنگو اور دیر اپر میں دو دو گھروں کو جزوی نقصان پہنچا تاہم چترال اور دیگر اضلاع میں شد ید برفباری سے بند سڑکیں کھو لنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔لواری چترال (سائیڈ) بڑے ٹنل کے سامنے برفانی تودہ گرنے سے بند ہے، برف ہٹانے کا آپر یشن جار ی ہے اور تودہ گرنے سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
گلگت میں برفباری کا 100 سالہ ریکارڈ
گلگت بلتستان میں بھی شدید برفباری کا سلسلہ جاری ہے اور برف باری کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے جبکہ مختلف واقعات میں 7 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ حکومتی تترجمان کے مطابق گلگت بلتستان میں برفانی تودوں سے7افراد جاں بحق ہوئے جبکہ خاتون اور بچے سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔استور اور ہنزہ کے بالائی علاقوں میں دوبارہ برف پڑنے سے موسم مزید سرد ہو گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق برف باری آج شام تک جاری رہنے کا امکان ہے، برفانی تودہ گرنے سے لواری چترال کی طرف سے ٹنل بند کر دی گئی ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق گلگت اسکردو روڈ 4 دنوں سے بند ہے، صرف بلتستان میں پچھلے 26 سالوں کے دوران یہ شدید ترین برفباری ہے۔اسلام آباد اور اسکردو کے درمیان فضائی سروس بھی کئی روز سے معطل ہے جب کہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث متعدد مقامات پر رابطہ سڑکیں بند ہیں۔