کے الیکٹرک اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے 123 ارب روپے کا نقصان کیا: نیپرا
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 8 سالوں کے دوران کراچی الیکٹرک سمیت ملک بھر کی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے حفاظتی اقدامات نہ کرنے کے باعث 1300 سے زائد مہلک حادثات پیش آئے۔نیپرا کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران کراچی الیکٹرک اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن لاسز اور کم وصولیوں سے مجموعی طور پر 123 ارب روپے کا نقصان کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 19-2018 کے دوران کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کی بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں 152جان لیوا حادثات پیش آئے۔ اس سے قبل یکم جولائی 2011 سے 30 جون 2018 تک 7 سالوں میں کے الیکٹرک سمیت بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں 1169 مہلک حادثات ہوئے، حادثات سیفٹی معیار پر عملدرآمد نہ کرنے کے باعث پیش آئے۔
نیپرا رپورٹ کے مطابق اتھارٹی کو مالی سال 2018-19 کے دوران 5 ہزار 854 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 5 ہزار 440 شکایات نمٹا دی گئیں، کے الیکٹرک کے صارفین کی دو ہزار 344 شکایات میں سے دو ہزار 307 شکایات نمٹائی گئیں۔مالی سال 19-2018کے دوران ملک میں نیٹ میٹرنگ کے 1143 لائسنس جاری کیے، نیٹ میٹرنگ کے یہ لائسنس مجموعی طور پر 19.55 میگاواٹ صلاحیت کے ہیں، نیٹ میٹرنگ کے ذریعے صارفین چھوٹے پیمانے پر اضافی بجلی متعلقہ کمپنی کو فروخت کر سکتے ہیں۔گزشتہ مالی سال کے دوران کوئلے، بگاس، شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی بنانے کے لیے 625 میگاواٹ کے 12 لائسنس جاری کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 16 ہزار 776میگاواٹ، سندھ میں 7 ہزار 530، خیبر پختونخوا میں 5 ہزار 854، بلوچستان میں 3 ہزار 766، آزاد کشمیر میں 1999میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کے پلانٹس ہیں۔اس طرح پنجاب 51.55 فیصد، سندھ 19.44 فیصد، کے پی 14.84 فیصد، بلوچستان 7.52 فیصد اور آزاد کشمیر میں 6.66 فیصد بجلی کے پیداواری پلانٹس ہیں۔