صرف کرونا نہیں سازشی مفروضوں سے بھی لڑ رہے ہیں: ادارہ صحت
چینی حکام کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین میں اب تک کرونا کا شکار ہونے والے 2650 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبرسیس نے کرونا کے حوالے سے پھیلائی جانے افواہوں کو طبی عملے کے کام میں رکاوٹ ڈالنا قرار دیا ہے۔چین میں کرونا وائرس سے ہونے والے ہلاکتوں کی تعداد سال 2002-2003 کے دوران سارس وائرس سے ہونے والے ہلاکتوں سے بڑھ گئی ہے۔ اتوار کو سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق چین میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 800 سے بڑھ گئی ہے جب کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرس کے پھیلاؤ کے بعد اب صورت حال ’مستحکم‘ ہو رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سامنے آنے والے نئے اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ چین کے صوبے ہیوبی میں ’کچھ استحکام‘ دیکھنے میں آرہا ہے لیکن ادارے کی جانب سے تنبیہ کی گئی کہ ’ابھی کوئی پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا‘ اور وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔ڈبلیو ایچ او کی ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے سربراہ مائیکل ریان کا کہنا ہے کہ: وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ’مستحکم صورت حال‘ حکام کی جانب سے لیے گئے ’حفاظتی اقدامات کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔‘امریکی سفارت خانے کے مطابق چین میں کرونا سے ہلاک ہونے والا پہلا غیر ملکی شخص ایک ساٹھ سالہ امریکی تھا جو جمعرات کو ووہان کے علاقے میں ہلاک ہوا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ووہان میں موجود ایک جاپانی شہری بھی کرونا وائرس کے باعث ہلاک ہو چکا ہے۔
چینی حکام کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین میں ابھی تک کرونا کا شکار ہونے والے 2650 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ جن میں سے 600 افراد ہفتے کو رو بہ صحت ہوئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبرسیس نے کرونا کے حوالے سے پھیلائی جانے افواہوں کو طبی عملے کے کام میں رکاوٹ ڈالنا قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم صرف وائرس سے نہیں لڑ رہے بلکہ ہم ان شریر اور سازشی مفروضوں سے بھی لڑ رہے ہیں جو غلط معلومات پھیلا کر وائرس کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ‘دوسری جانب فرانس میں موجود پانچ برطانوی شہریوں میں بھی کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جنہیں یہ وائرس سنگاپور سے واپس آنے والے ایک برطانوی شہری سے منتقل ہوا ہے۔