حکومت نے عورت مارچ کے انعقاد کیلئے مشروط اجازت دے دی
اسلام آباد : حکومت نے عورت مارچ کے انعقاد کیلئے مشروط اجازت دے دی، شرکاء کو غیر اخلاقی ، غیر مناسب پلے کارڈز، نعرے بازی اور لاوڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے عورت مارچ کے انعقاد کی مشروط اجازت دے دی ہے۔ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عورت مارچ کے انعقاد کیلئے این و سی جاری کر دیا ہے۔
جاری این او سی کے مطابق عورت مارچ کے شرکاء کو غیر اخلاقی ، غیر مناسب پلے کارڈز، نعرے بازی اور لاوڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔ شرکاء کو پرامن رہ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا ہو گا۔ اگر مارچ کے دوران عائد کردہ شرائط کی خلاف ورزی کی گئی، تو این او سی منسوخ کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل جمعہ کے روز عدالت نے بھی عورت مارچ روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے عورت مارچ کیخلاف دونوں درخواستیں ناقابل سماعت قراردے کرخارج کردیں۔ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے دونوں درخواستگزاروں کو اوپن کورٹ میں سنا، عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ عورت مارچ کیخلاف دونوں درخواستیں میرٹ پر نہیں ہیں۔
عورت مارچ پر قانون کے مطابق پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اختیارات محدود ہیں۔ معاملے کو پارلیمانی کمیٹی میں لے جایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے سول سوسائٹی کی خواتین 8 مارچ بروز اتوار کو اسلام آباد میں عورت مارچ کا انعقاد کررہی ہیں۔ مارچ کا مقصد ملک میں ظلم و ستم اور ناانصافی کا شکار خواتین کیلئے آواز بلند کرنا ان کو حقوق دلوانا ہے۔ تاہم گزشتہ برس کے مارچ میں آویزاں کیے گئے کچھ پلے کارڈز کی وجہ سے عورت مارچ کا معاملہ متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا، اور حالیہ کچھ روز کے دوران اس کی اچھی خاصی مخالفت کی گئی ہے۔
تاہم اب عدالت اور حکومت دونوں کی جانب سے سول سوسائٹی کو عورت مارچ کے انعقاد کی اجازت دے دی گئی ہے۔