اس قرض کا اظہار کرنے کے لیے الفاظ ڈھونڈنا مشکل ہے.. بورس جانسن

0412202016

دنیا میں کورونا وائرس کے مصدقہ متاثرین 17 لاکھ 89 ہزار اور ہلاکتیں ایک لاکھ نو ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ آج برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن ہسپتال سے ڈسچارج ہو گئے ہیں جبکہ دنیا بھر میں ایسٹر کی تقریبات مختلف انداز میں جاری ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق ملک میں کرفیو میں ‘غیر معینہ مدت’ تک توسیع کر دی گئی ہے۔

دنیا میں کورونا وائرس کے مصدقہ متاثرین کی تعداد 18 لاکھ کے قریب ہے جبکہ اب تک اس سے ایک لاکھ نو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے وارننگ دی ہے کہ لاک ڈاؤن میں وقت سے پہلے نرمی وبا کی واپسی کی وجہ بن سکتا ہے۔ امریکہ اموات کی تعداد کے حوالے سے سب سے آگے ہے جہاں 19،701 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں اس وقت امریکہ میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیس موجود ہیں۔
نیشنل ہیلتھ سروس کی پرووائیڈرز شاخ کے سربراہ کرس ہوپسن نے کہا ہے کہ برطانیہ کے ہسپتالوں میں روزانہ لوگوں کو کورونا وائرس کی وبا کے سبب ہلاک ہوتے دیکھنا سروس کے عملے کے لیے ‘افسردہ کن’ ہے اور وہ ‘بے یار و مددگار’ محسوس کر رہے ہیں۔

کچھ دیر قبل ہی سرکاری سطح پر برطانوی ہسپتالوں میں 10 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ کرس ہوپسن نے کہا کہ ‘اگر آپ کسی انتہائی نگہداشت کے شعبے میں کام کرتے ہیں تو روزانہ ایک سے دو اموات دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔’
‘لیکن اس وقت عملے کے لیے جو پریشان کُن صورتحال ہے وہ یہ کہ اس وقت انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں ایک ایک شفٹ کے دوران تین سے چار اموات ہو رہی ہیں۔’
انھوں نے کہا کہ انھیں اپنے سٹاف سے بات چیت کر کے علم ہے کہ کئی مواقع پر وہ دوسروں کی مدد نہ کر پانے کی وجہ سے لاچاری کی کیفیت کے شکار ہیں۔’

برطانیہ میں کورونا وائرس کے باعث مزید 737 ہلاکتوں کے بعد ملک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار 612 ہوگئی ہے۔ خیال رہے کہ یہ تعداد صرف ان افراد کی ہے جن کی ہلاکت برطانیہ کے ہسپتالوں میں ہوئی ہے۔ گھروں پر یا کیئر ہومز میں ہلاک ہونے والے افراد ان میں شامل نہیں ہیں۔

برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے اتوار کو ہسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد ایک ویڈیو میں نیشنل ہیلتھ سروس کے عملے کا شکریہ ادا کیا ہے۔
انھیں ایک ہفتہ قبل کورونا کے باعث انتہائی نگہداشت کے شعبے میں داخل کیا گیا تھا۔ انھوں نے طبی عملے کا اپنی جان بچانے کے لیے شکریہ ادا کی اور کہا کہ ‘اس قرض کا اظہار کرنے کے لیے الفاظ ڈھونڈنا مشکل ہے۔‘ انھوں نے ملک میں گرم موسم کے باوجود سماجی دوری کے ضوابط کی پاسداری کرنے پر لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔